
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے آج اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کی جس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گوہر خان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت دے دی ہے۔
اپوزیشن اتحاد کی جماعتوں کو ساتھ لے کر چلنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے واضح کیا کہ عمران خان نے محمود خان اچکزئی کی سربراہی میں سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کی اجازت دی ہے۔
گزشتہ دنوں نیب ترامیم کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس اور دیگر ججز نے عمران خان کو سیاسی جماعتوں سے مل بیٹھ کر بات چیت سے مسائل حل کرنے پر زور دیا تھا۔
اس کے بعد خبر آئی کے عمران خان نے سپریم کورٹ کے مشورے پر عمل کرتے ہوئے مذاکرات پر مشروط آمادگی ظاہر کی ہے اور اس حوالے سے انہوں نے سپریم کورٹ کو خط لکھنے کا فیصلہ بھی کر لیا ہے۔
اس حوالے سے آج باقاعدہ طور پر اعلان کے بعد سے چہ مگوئیاں جاری ہیں کہ سیاسی جماعتوں کے ساتھ نہ بیٹھنے کی ضد لگانے والے عمران خان نے ہتھیار پھینک دیئے ہیں یا کوئی ڈیل کر لی ہے؟
مزید پڑھیں: عمران خان کی جیل میں دو اے سی لگیں گے؟
اس حوالے سے سینئر پی ٹی آئی رہنما علی محمد خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ 300 دن سے عمران خان جیل سے ہیں اور وہ کسی بھی ڈیل کرنے سے انکاری ہیں۔
تاہم انہوں نے واضح کیا کہ پارٹی کبھی معنی خیز مذاکرات سے انکاری نہیں رہی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ مذاکرات بھی دو مطالبات سے مشروط ہیں۔ اول تمام اسیران کی رہائی اور دوسرا مینڈیٹ کی واپسی۔
عمران خان نے ہتھیار ڈال دیئے یا نہیں اس کا فیصلہ آنے والے دنوں میں مذاکرات کی نوعیت دیکھ کر ہوگا۔ تاہم پی ٹی آئی کو اس حوالے سے پھونک پھونک کر قدم رکھنا ہوگا کیونکہ حکومت ان مذاکرات کو ڈیل کر رنگ دے کر پی ٹی آئی کو عارضی ریلیف دے سکتی ہے جو پارٹی کی مقبولیت میں مستقل نقصان پہنچائے گا۔
One Comment