
امریکہ نے پاکستان کو پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر کام جاری رکھنے کی صورت میں پابندیوں کی کھلی دھمکی دے ڈالی۔ برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ امریکی دھمکی پاکستان کو امریکہ محکمہ خارجہ کے ترجمان متھیو ملر کے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران دی گئی۔
دوران پریس بریفنگ ترجمان امریکی محکمہ خارجہ سے پاک ایران گیس پائپ لائن کے متعلق سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ کسی کارروائی پر حتمی رائے نہیں دے سکتے ۔ تاہم ہر ایک کو خبردار کرتے ہیں کہ تہران کے ساتھ کاروبار کی صورت میں امریکی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان کو ایران کے ساتھ اس گیس پائپ لائن منصوبے کو ہر صورت مکمل کرنا ہے۔ معاہدے سے پیچھے ہٹنے کی صورت میں پاکستان کو 18 ارب ڈالر تک کے جرمانے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، جسے ادا کرنے کی سکت آئی ایم ایف کے قرض پر چلنے والے ہمارے خزانے میں بالکل نہیں ہے۔
مزید پڑھیں: ایجنسیوں کی عدالتی معاملات میں مداخلت پر بڑا ایکشن
پاک ایران گیس پائپ لائن مکمل کرنے کی صورت میں جہاں پاکستان 18 ارب ڈالر کے جرمانے سے بچ جائے گا ، وہیں پاکستان کو ایل این جی کےمقابلے میں 750 ملین کیوبک فٹ گیس انتہائی سستی قیمت پر دستیاب ہوگی۔
اگر اس پراجیکٹ کو تعمیر کر لیا جاتا ہے تو پاکستان میں گیس کے مسائل حل ہونے کے ساتھ دن بدن بڑھتی قیمتوں کو بھی کنٹرول کرنے میں مدد ملے گی۔ اس سے قبل نگران حکومت نے 81 کلومیٹر تک کی پائپ لائن بچھانے کی منظور دی تھی تاہم نئی حکومت آنے کے بعد اس پراجیکٹ پر کام کرنے کا وقت آیا تو امریکی پابندیوں نے رکاوٹ حائل کر دی۔
دوسری جانب پاکستان نے پاک ایران گیس پائپ لائن کے راستے میں حائل رکاوٹوں کو ہٹانے کیلئے قانونی فرم کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ پاکستان اس فرم کی مدد سے امریکہ کو پابندیوں میں چھوٹ پر قائل کرنے کی کوشش کرے گا اور اس کیلئے پاکستان میں توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کا جواز پیش کیا جائے گا۔
2 Comments