دنیا

کیا پاکستان اسماعیل ہنیہ پر حملے سے پہلے آگاہ تھا

حماس سربراہ اسماعیل ہنیہ کو آج صبح ایران میں شہید کر دیا گیا۔ پاسداران انقلاب کے مطابق اسماعیل ہنیہ اور ان کے ایک سیکورٹی گارڈ کوانکی رہائش گاہ پر نشانہ بنایا گیا۔ ایران نے مسجد جامکاران قم پر سرخ پرچم لہرا دیا ہے۔ جس کا مطلب ہے کہ ’ہم بدلہ لیں گے۔‘
تاہم پاکستان میں ایک دعویٰ سامنے آرہا جس کے مطابق یہ گمان کیا جارہا ہے کہ پاکستانی خفیہ ادارے ایسے کسی حملے سے آگاہ تھے اور وزیر اعظم کا دورہ ایران طبیعت کی ناسازی کے باعث ترک کرنا دراصل ایسی انٹیلی جنس معلومات کا حصہ تھا۔
اس حوالے سے صحافی بشیر چوہدری کا کہنا ہے کہ ایک سوال اٹھ رہا ہے کہ وزیراعظم کا دورہ تہران سیکیورٹی کلیئرنس نہ ملنے کی وجہ سے منسوخ ہوا یا وہ واقعی بیمار ہیں؟ ایسے میں جس بات کا زیادہ امکان ہے وہ یہی ہے کہ انٹیلیجنس نے موساد کی کمیونیکیشن انٹرسیپٹ کی ہوگی۔ یقیناً وہ یہ تو نہیں جان پائے ہوں گے کہ ہدف اسماعیل ہانیہ ہیں لیکن حفظ ماتقدم کے تحت وزیراعظم کو جانے سے روک دیا گیا ہوگا۔ اگر ایسا ہے تو یہ ہماری انٹیلیجنس کا کمال ہے اور اس کو سراہا جانا چاہیے۔

مزید پڑھیں: عید کے روز اسرائیلی حملہ، اسماعیل ہانیہ کے تین بیٹے شہید

صحافی احمد وڑائچ نے بشیر چوہدری کے بیان کا جواب دیتے ہوئے لکھا کہ شہباز شریف کی پاکستان میں موجود سیکرٹری دولت مشترکہ سے ملاقات بھی منسوخ ہوئی تھی، میرے خیال سے ان کی طبیعت واقعی ناساز ہے۔ ہمیں کہانیاں نہیں بنانی چاہئیں۔
اس سے قبل عید الفطر کے موقع پر اسماعیل ہنیہ کے خاندان کو گہرا صدمہ پہنچا تھا جب عید کے روز حماس سربراہ کے تینوں بیٹے ایک اسرائیلی حملے کے نیتجے میں‌شہید ہو گئے۔غزہ کے الشاتی کیمپ کے باہر ایک کار پر حملے کے نیتجے میں اسماعیل ہانیہ کے بیٹے حزم، عامر اور محمد جان سمیت دو پوتے پوتیاں بھی شہید ہوئے تھے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button