اہم خبریںپاکستان

پی ٹی آئی کا انڈیا سے رابطوں کا سراغ مل گیا

پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری اطلاعات رؤف حسن نے انڈین شہری سے رابطوں کا اعتراف کر لیا ہے۔ صحافی بشیر چوہدری کے مطابق آج عدالت میں پیشی کے دوران ایف آئی اے کی جانب سے رؤف حسن پر انڈین شہری سے رابطوں کا انکشاف کیا گیا ۔
اس موقع پر جج مرید عباس نے استفسار کیا کہ کیا رؤف حسن کا انڈیا سے ویزہ اور ٹکٹ آیا ہے؟ جس پر ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ رؤف حسن کا انڈیا سے سفری ٹکٹ آیا ہے۔
اس پر جسٹس مرید عباس نے رؤف حسن سے دریافت کیاکہ کیا آپ کبھی انڈیا گئی اور راہول نامی بندے کے ساتھ آپ کی چیٹ بھی ہے، کیا آپ اس کا اقرار کرتے ہیں۔
اس پر رؤف حسن نے کہا کہ وہ ریجنل تھنک ٹینک چلاتے ہیں۔ اور وہ راہول کے ساتھ بھی رابطے میں تھے۔ تاہم رؤف حسن نے عدالت کو بتایا کہ راہول یوکے میں قیام پذیر ہیں اور انہوں نے رؤف حسن کو بطور گیسٹ اسپیکر بحرین بلایا تھا۔
انہوں نے عدالت کو مزید بتایا کہ انہیں دسمبر 2023 میں بحرین بلایا گیا تھا۔ ساتھ ہی انہوں نے عدالت کو بتایا کہ وہ کنگ کالج لندن کے سینئر فیلو ہیں۔انہوں نے عدالت کو بتایا کہ یہ 15 سال پرانی بات ہے لیکن انہیں انڈیا سے ویزا موصول ہونے کے باوجود بھی انڈیا کا سفر نہیں کیا۔
عدالت سے یہ ریمارکس رپورٹ ہونےکے بعد پی ٹی آئی کے انڈیا سے رابطوں کی خبر چل نکلی اور اس کو بنیاد بنا کر پی ٹی آئی پر پابندی کےمطالبے سامنے آنے لگ گئے۔ یہ پہلا موقع نہیں‌کے پی ٹی آئی کو انڈیا سے مل کر ملک کو نقصان پہنچانے کا الزام دیا گیا ہے، اس سے قبل بھی پی ٹی آئی کو فارن فنڈنگ کیس میں‌ایسے الزاما ت کا سامنا رہا ہے۔

مزید پڑھیں: ن لیگ کپتان کی گوگلی سے پریشان

عدالت نے رؤف حسن کے ریمانڈ میں دو روز کی مزید توسیع کردی۔ رؤف حسن کے انڈیا سے رابطوں کے الزام پر وکیل خالد یوسف کا کہنا تھا کہ یہ مضحکہ خیز الزام ہے۔ پی ٹی آئی پر عدالتی جبر اور ناانصافی جاری ہے۔
ان کاکہنا تھا کہ رؤف حسن دانشور آدمی ہیں۔ انہیں دنیا بھرمیں گیسٹ لیکچرکیلئے بلایا جاتا ہے۔ انہوں نے مزیدکہا کہ رؤف حسن عدالت کو بتا چکےہیں کہ وہ ہندوستان نہیں گئے تھے لیکن جس دور کی یہ بات ہورہی ہے اس دور میں انڈیا سے امن کی آشا کے پیغامات بھیجے جا رہے تھے۔
وکیل خالد یوسف کا مزید کہنا تھا کہ جس وقت کی یہ بات ہے اس وقت یہاں سے ہندوستان آموں کی پیٹیاں بھجوائی جاتی تھیں اور وہاں سے آنےوالے ساڑھیاں وصول کی جاتی تھیں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button