اسلاممذہب

وہ 4 غلطیاں جن کی وجہ سے دعا قبول نہیں ہوتی

اکثر لوگ شکوہ کرتے نظر آتے ہیں کہ ان کی دعائیں قبول نہیں ہوتی، حتی کہ رمضان جیسے مقدس مہینے میں بھی ان کی فریاد سنی نہیں جاتی۔

کہا جاتا ہے کہ دعا ایک ایسی چیز ہے جو تقدیر بھی بدل سکتی ہے، یہاں تک کے موت کو زندگی میں بھی بدل سکتی ہے۔ لیکن اکثر لوگ ایک شکوہ کرتے نظر آتے ہیں کہ ان کی دعائیں قبول نہیں ہوتی، حتی کہ رمضان جیسے مقدس مہینے میں بھی ان کی فریاد سنی نہیں جاتی۔

ایسی صورتحال میں اکثر ناامیدی اور مایوسی پیدا ہو جاتی ہے لیکن کیا آپ نے کبھی سوچا کہ آخر ایسا کیوں ہوتا ہے؟ کیوں الله تعالیٰ ہماری دعائیں‌سن کر ہماری مشکلات دور نہیں کرتا؟

کہیں ہمارے دعاؤں کے مانگنے کے طریقے میں تو کوئی کمی یا کوتاہی تو نہیں؟ کبھی یہ جاننے کو کوشش کی کہ الله تعالیٰ کو کیسی دعا پسند آتی ہے اور یہ بھی کہ وہ کون سی خاص غلطیاں ہیں جن کی وجہ سے ہماری دعائیں  رد کر دی جاتی ہے؟

 

دعا کی قبولیت کی راہ کی رکاوٹیں:

قبول نہ ہونے کی بہت سی وجوہات ہیں لیکن اس کی بنیادی وجہ مسنون طریقے سے دعا نہ مانگنا ہے- قرآن و سنت میں دعا کی چند شرائط بیان کی گئی ہیں-

جب تک ان شرائط پر عمل نہیں کیا جائے گا دعائیں قبول نہیں ہو نگی چاہے وہ رمضان کا بابرکت مہینہ ہی کیوں نہ ہو۔ ان شرائط میں سب سے پہلی چیز اخلاص آتی ہے۔

پہلی شرط؛ عبادت و پکار صرف ایک اللہ کی:

دعا مانگنے والے شخص کے لئے پہلی شرط یہ ہے کہ وہ پورے خلوص کے ساتھ صرف الله رب العزت کو اپنا حقیقی معبود مانتے ہوے دعا مانگے۔ کسی اور کے آگے اپنی جھولی بالکل نہ پھیلائے۔

جیسا کہ الله رب العزت قرآن مجید میں ارشاد فرماتے ہیں :

وہی زندہ ہے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں، پس تم اس کی عبادت اُس کے لئے اطاعت و بندگی کو خالص رکھتے ہوئے کرو، تمام تعریفیں اللہ ہی کے لئے ہیں” جو سب جہانوں کا پروردگار ہے۔” (سورةغافرآیت 65)

مزید پڑھیں:‌غزہ کی تکلیف دہ صورتحال بھی مسلم ممالک کو ایک نہ کرسکی

 

دوسری شرط؛ حرام سے بچنا:

دعاؤں کی قبولیت کی دوسری شرط حرام سے بچنا ہے۔ کسی بھی مسلمان کا نیک عمل اس وقت تک قبول نہیں کیا جائے گا جب تک وہ حرام خوری اور حرام کاری سے پاک نہیں رہتا۔

ایک حدیث میں آتا ہے کہ الله کے رسول صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: “ایک شخص لمبا سفر طے کرتا ہے۔ اس کی حالت یہ ہے کہ اس کے بال بھکرے ہوے ہیں، چہرہ خاک آلود ہے اور وہ (بیت الله پہنچ کر) ہاتھ پھیلا کر یا رب یا رب کہتا ہے۔ حالانکہ اس کا کھانا حرام، اس کا پینا حرام، اس کا لباس حرام اور حرام سے اس کی پرورش ہوئی تو الله تعالیٰ کیسے اس کی دعا قبول کرے۔” (مسلم 1015)

 

دعا کی قبولیت کی تییسری شرط: توبہ

دعا کی قبولیت کے حوالے سے تیسری شرط یا وجہ توبہ ہے۔ کسی بھی شخص کی دعا الله رب العزت کے دربار میں قبولیت کا شرف اس وقت تک حاصل نہیں کرے گی جب تک کہ وہ گناہوں سے توبہ نہ کرے۔

توبہ کے بغیر دعا ئیں‌مانگنا ایسا ہی ہے جیسے بغیر پانی کے غسل کرنا۔اسلئے انسان کو الله تعالیٰ سے بار بار اپنے گناہوں کی معافی مانگنی چاہیے اور ہمیشہ اس کی رحمت کا طلبگار رہنا چاہیے۔

 

چوتھی بڑی وجہ؛ سستی اور غفلت دکھانا:

چوتھی بڑی وجہ سستی اور غفلت دکھانا ہے- کسی بھی مسلمان کے لئے ضروری ہے کہ وہ دعاؤں کو پوری توجہ اور چستی کے ساتھ مانگے۔ مانگنے والے کا پورا دھیان ہونا چاہیے ورنہ الله رب العزت ایسی کسی بھی دعا کو پسند نہیں کرے گا جو سستی اور کاہلی سے مانگی جائے۔

 

چار شرائط کے ساتھ چند آداب:

ان چار شرائط کے علاوہ دعا مانگنے کے آداب بھی ہیں۔ دعائیں مانگنے والا شخص اس بات کو یقینی بنائے کہ وہ ظاہری اور باطنی طور پر پاکیزہ ہو۔ جہاں تک ممکن ہو وضو میں رہے۔

دعا کے دوسرا ادب یہ ہے کہ سب سے پہلے الله رسول صلی الله علیہ وسلم پر درود بھیجا جائے کیوں کہ اس کے بغیر دعا ئیں بیچ میں ہی لٹکتی رہتی ہے۔

الله تعالیٰ کا فرمان ہے کہ “الله اور اس کے فرشتے رسول کریم صلی الله علیہ وسلم پر درور بھیجتے ہیں تو اے ایمان والو تم بھی آپ صلی الله علیہ وسلم پر درور بھیجا کرو۔”

دعا کرنے کا بہترین وقت کون سا ہےاور کن اوقات میں دعا رد نہیں کی جاتی اس حوالے سے ابوامامہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ پوچھا گیا:

“اے اللہ کے رسول صلی الله علیہ وسلم! کون سی دعا زیادہ سنی جاتی ہے؟” آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدھی رات کے آخر کی دعا (یعنی تہائی رات میں مانگی ہوئی دعا) اور فرض نمازوں کے اخر میں۔“ (ترمذی حدیث 3499،باب 49)

انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

”اذان اور اقامت کے درمیان دعا رد نہیں کی جاتی۔” صحابہ کرام نے پوچھا کہ اے الله کے رسول صلی الله علیہ وسلم پھر ہم کیا دعا مانگا کریں تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے نے فرمایا دنیا اورآخرت کی بھلائی۔
(سنن ابو داؤد حدیث 521)

حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا:

“دو دعائیں رد نہیں ہوتیں، اذان کے وقت کی دعا اور بارش کے وقت کی دعا۔”
ابو داؤد نے اسے روایت کیا ہے اور البانی نے اسے “صحیح الجامع”: (3078) میں اسے صحیح قرار دیا ہے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button