پاکستانسیاست

عمران خان کے قاضی فائز عیسیٰ کو خط کے اہم نکات کیا ہیں؟

پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی جانب سے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو خط لکھا گیا ہے جس میں کئی سیاسی و آئینی نوعیت کے نکات کو اٹھایا گیا ہے۔ یہ پہلی بار نہیں کے ان کی جانب سے ایسا خط سامنے آیا ہے۔ عمران خان نے نومبر 2023 میں بھی قاضی فائز عیسیٰ کو ایک خط لکھا تھا جس میں انہوں نے اپنی پارٹی کو توڑے جانے کی کوششوں ، جبری گمشدگیوں اور آئین و قانون شکنی کا ذکر کیا تھا۔ تاہم اس کے کوئی بہتر نتائج نہ مل سکے اور انہی قاضی فائز عیسیٰ کی عدالت سے انہیں بلے کا نشان چھننے جیسے فیصلوں کا سامنا کرنا پڑا۔
تاہم اس بار لکھے گئے خط میں مزید تلخی دیکھنے کو ملی ہے۔ قاضی فائز عیسیٰ کو لکھے گئے خط کا پہلا اہم نقطہ نیب اور چیئرمین نیب کے کنڈکٹ کا اٹھایا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ نیب نے پانچ سال پہلے نواز شریف کے خلاف توشہ خانہ سے قیمتی لگژری گاڑی غیرقانونی طور پر لینے پر کیس بنایا۔سالوں تک اسے ایک اوپن اینڈ شٹ کیس کے طور پر چلایا اور 25 میں سے 15 گواہوں کے گواہی ریکارڈ کرانے کے بعد اچانک نیب نے نواز شریف کو بری الزمہ کردیا۔ نیب نے چوروں کا ساتھ دے کر نظام انصاف کو مذاق بنا دیا۔ اس بدنیتی، امتیاز اور دہرے معیار کا مظاہرہ کٹھ پتلی چیئرمین نیب لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ نذیر احمد بٹ کی ایما پر ہوا جس کی انکوائری کرنے اور نذیر احمد بٹ کو برطرف کرنے کی ضرورت ہے۔
عمران خان کی جانب سے بہاولنگر میں مسلح افواج کے اہلکاروں کے ہاتھوں پولیس پر تشدد کے واقعے کا ذکر دوسرا اہم نقطہ ہے جس میں‌ کہا گیا ہے کہ عیدالفطر کے موقع پر بہاولنگر میں پولیس پر تشدد پاکستان میں یک طرفہ اور باوردی چوکس انصاف کو سمجھنے کےلیے کافی ہے جس کے ذریعے ایک واضح لیکر کھینچی گئی ہے۔
مزید پڑھیں:‌عمران خان کی زبان بندی کے لئے اہم قدم اٹھا لیا گیا
عمران خان نے اپنے خط میں 9 مئی کے واقعے کا بھی ذکر کیا ہے اور کہا ہے کہ میرا پختہ یقین ہے کہ سزائیں پانے والے اور ٹرائل کا سامنا کرنے والے 90 فیصد افراد بے گناہ ہیں۔ جس طرح مجھے 9 مئی کو اسلام آباد ہائیکورٹ سے غیرقانونی طور پر گرفتار کیا گیا، تو اس کے ردعمل میں یہ سب افراد احتجاج پر اتر آئے لیکن ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت لوگوں کے احتجاج کو پرتشدد کرکے جلاؤ گھیراؤ میں تبدیل کیا گیا۔
عمران خان نے اپنے خط میں کمشنر روالپنڈی ڈویژن کے استعفے کا بھی ذکر کیا ہے اور کہا ہے کہ کمشنر راولپنڈی نے 8 فروری کے عام انتخابات کے نتائج تبدیل کرنے کی ساز باز اور گٹھ جوڑ میں شامل ہونے کا اعتراف کرکے 17 فروری کو استعفیٰ دیا لیکن پھر منحرف ہوگیا، انحراف سے پہلے وہ کس کی حراست میں تھا اور اپنے بیان سے منحرف ہونے کے بعد وہ منظر عام سے کیسے غائب ہوا، ان تمام حقائق کو جاننے کےلیے شفاف انکوائری کی ضرورت ہے۔
عمران خان نے اپنے خط میں کہا ہے کہ جس طرح الیکشن کمیشن نے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی مخصوص نشستوں کی بندر بانٹ کی اور جس طرح زبردستی مختلف ایوانوں کے اہم آفسز کے الیکشن کرائے گئے اسکے خلاف پی ٹی آئی کی درخواست کو ترجیحی بنیادوں پر سماعت کےلیے مقرر کیا جائے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button