سارہ شریف

برطانیہ میں قتل ہونے والی دس سالہ سارہ شریف کیس کا معمہ حل

10 اگست 2023 کو برطانیہ کے علاقے ووکنگ میں ایک دس سالہ بچی کی لاش ملی۔ بچی کے پوسٹ مارٹم پر پایا گیا کہ اسے شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا اور یہ تشدد مسلسل تھا۔
یہ ننھی پری سارہ شریف تھی جس کو اپنے والد عرفان شریف اور سوتیلی ماہ بینش بتول نے تشدد سے ہلاک کیا تھا۔
برطانیہ کی عدالت نے اس دل دہلا دینے والے قتل کے کیس میں سارہ کے والد اور سوتیلی ماں کو مجرم قرار دے دیا ہے جبکہ دونوں کو سزا 17 دسمبر کو سنائی جائے گی۔ اس کیس میں سارہ کے چچا فیصل ملک کو بھی بچے کی موت کا سبب بننے کیلئے مجرم قرار دیا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ سال جب سارہ کی لاش برآمد ہوئی تو اس سے ایک ہفتہ قبل ان کے اہلخانہ پاکستان روانہ ہو چکے تھے۔ سارہ کے چچا، والد اور سوتیلی ماں برطانیہ کے علاقے ووکنگ میں ہی رہائش پذیر تھے لیکن لاش برآمد ہونے سے ایک ہفتہ قبل ہی پاکستان آئے تھے۔
تاہم پاکستان پہنچنے کے بعد وہ روپوش ہو گئے تھے۔ بعدازاں برطانیہ پہنچنے پر تینوں ملزمان کو گرفتار کیا گیا تھا۔
مقدمے کے ابتداء کے چند روز ملزمان الزامات سے انکار کرتے رہے تاہم ساتویں روز انہوں نے اعتراف جرم کر لیا۔

مزید پڑھیں:حسان خان نیازی کے پورے خاندان کو اجتماعی سزا

عدالت کے روبرو اپنے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے سارہ شریف کے والد نے اعتراف کیا کہ وہ کئی ہفتے تک مسلسل اپنی بیٹی کو تشدد کا نشانہ بناتے رہے جو اس کی موت کی وجہ بنی۔
سارہ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ بھی انتہائی دل دہلا دینے والی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ سارہ کے جسم پر انسانی دانتوں سے کاٹنے کے نشانات پائے گئی جبکہ گرم استری اور گرم پانے سے جلائے جانے کے نشانات بھی پائے گئے۔
گھر کے باہر سے ایک خون آلودہ کرکٹ بیٹ ، ڈنڈہ ، رسی اور بیلٹ بھی برآمد ہوئی تھی جس پر سارہ کا ڈی این اے پایا گیا اور یہی آلات تھے جن سے سارہ کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں