
ارے بھائی دوا کھانے کے بھی صحیح یا غلط طریقے ہوتے؟ ہمارے نزدیک تو دوا کھانے کا طریقہ یہی ہے کہ گلاس پانی لیا، دوا پھانک لی، دوا کو پانی کو چند گھونٹ پی کر گلے سے نیچے اتار لیا اور دوا ہو گئی۔
رکیئے! اگر آپ بھی یہی طریقہ آزماتے آئے ہیں تو اس سے مراد یہ ہے کہ آپ آج تک غلط طریقے سے دوا کھاتے آئے ہیں۔
عموماً ہم دوا لینے کے فورا بعد لیٹ جاتے، تکیے کی مدد سے سہار لے کر بیٹھ جاتے، یا پھر اپنی روٹین میں چلتے پھرتے دوا لے کر دوبارہ اپنے کام میں مشغول ہو جاتے۔
لیکن ایک جدید تحقیق نے اس عمل کی نفی کرتے ہوئے دوا کو درست طریقے سے استعمال کرنے کا طریقہ بتایا ہے جس سے چند منٹوں میں افاقہ حاصل کیا جاسکتا ہے۔
دوا لینے کا درست طریقہ کیا؟
امریکہ کی جان ہاپکنز یونیورسٹی کیجانب سے کئی گئی ایک ریسرچ کے مطابق دوا لینے کے بعد اس کے اثر کا دارومدار آپ کے بیٹھنے کے طریقے پر ہے۔
دوا میں موجود اثرات خون کے ذریعے جسم کا حصہ بنتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق اگر ہم دوا استعمال کرنے کے بعد 45 درجے پر دائیں کروٹ جھکے بیٹھے رہیں تو صرف 10 منٹ کے اندر دوا ہمارے خون میں ہضم ہو جائے گی۔
اس کے برعکس بائیں جانب جھک کر بیٹھنے سے یہی دوا خون میں ہضم ہونے کوایک گھنٹہ 40 منٹ لے سکتی۔
مزید پڑھیں:وہ گھریلو مشروبات جو یورک ایسڈ کم کرنے میں معاون ہو سکتے
سیدھا بیٹھنے سے بھی دوا کے ہضم ہونے میں تقریباً 23 منٹ لگ جاتے۔
طبی ریسرچرز کے مطابق غلط طریقے سے دوا کھانے کی اس عادت کو ترک کر کے ہم شدید تکلف کی صورت میں 45 کے زاویے پر صرف 10 منٹ کے مختصر عرصے میں ہم درد اور تکلیف سے چھٹکارا پا سکتے ہیں۔
اس تحقیق سے وہ افراد زیادہ فائدہ پا سکتےہیں جو کسی شدید بیماری کی وجہ سے بستر سے لگے رہتے ہیں۔
اس کے علاوہ اس تحقیق سے یہ بھی اخذکیا جاسکتا ہے کہ زہریلی چیز کھا لی جائے تو طبی امداد سے قبل بائیں کروٹ بیٹھ لیا جائے تو زہر کے اثرات کو ایک گھنٹہ تک روکے رکھا جا سکتا ہے جب تک کہ ابتدائی طبی امداد نہ مل جائے۔
اسی طرح دوا کو استعمال سے قبل چند حفاظتی انتظامات بھی درکار ہوتے ہیں جیسا کہ مخصوص درجہ حرارت وغیرہ۔ دوا کھل جانے کے بعد یہ انتظامات بھی مزید بڑھ جاتے ہیں۔
لیکن ہمارے ہاں ان چیزوں کو زیادہ توجہ نہیں دی جاتی۔ چلتے پھرتے دوا پھانک کر اوپر سے پانی کا گھونٹ پی لیا جاتا ہے اور سمجھا جاتا ہے کہ ہماری کام ختم۔
ڈاکٹرز کو چاہیے کہ وہ مریضوں کو دوا تجویز کرنے کے ساتھ اس سے زیادہ فائدہ حاصل کرنے کیلئے حفاظتی انتظامات سے بھی آگاہ کریں۔
اس کے ساتھ مذکورہ تحقیق جیسی تحقیق بھی مریضوں سے ضرور شیئر کرنی چاہیے تا کہ وہ نئی ریسرچ سے فائدہ حاصل کرتے ہوئے جلد صحت یابی کی طرف جائیں۔
One Comment