فروری کبھی 29 کبھی 28 کا کیوں ہوتا ہے؟

کیا آپ کا بھی ذہن میں بھی یہ سوال ابھرتا ہے کہ فروری کبھی 29 کبھی 28 کا کیوں ہوتا ہے؟ تو آج اس کا جواب تلاش کرتے ہیں اور ساتھ ہی کوشش کریں گے کہ اس حوالے سے رائج مختلف علاقوں میں رائج رسوم و رواج کا بھی جائزہ لیا جائے۔
جس سال فروری 29 دنوں کا ہو اس کے لیئے لیپ ایئر کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔ لیپ ایئر میں 365 کی بجائے ایک دن اضافی ہوتا ہے جو سال کے سب سے چھوٹے مہینے فروری میں سما جاتا ہے یوں فروری 29 دنوں کا ہوجاتا ہے۔ ہر تین سال کے بعد چوتھا سال لیپ ایئر کہلاتا ہے۔ اس سے قبل 2020 لیپ ایئر تھا ، جس کے بعد اب 2024 اور بعدازاں 2028 میں فروری 29 دنوں کا ہوگا۔
فروری کبھی 28 کبھی 29 دنوں کا کیوں ہوتا ہے؟ اس حوالے سے ماہرین فلکیات بتاتے ہیں کہ زمین کا سورج کے گرد گردش کا کرنے کا دورانیہ مکمل 365 دنوں پر مشتمل نہیں۔ یہ دورانیہ 365 دن ، پانچ گھنٹے 49 منٹ اور 12 سیکنڈ کا ہوتا ہے۔ یوں ہر سال چوتھائی دن کا فرق بڑھتا ہے جو چار سال کے بعد ایک پورا دن بن جاتا ہے اور یوں کلینڈر میں ایک دن اضافی شامل ہو جاتا ہے۔
مزید پڑھیں:بجلی کے 200 یونٹ فری ملیںگے؟
لیپ ایئر کے ساتھ دنیا بھر میں مختلف قسم کی توہمات منسلک ہیں اور کئی ملکوں میں اس کے کئی رواج ہیں۔ پاکستان میں 29 فروری کو پیدا ہونے والوں کے متعلق اس وقت سوشل میڈیا پر ٹرینڈ چل رہا ہے کہ ایسے لوگوں کی برتھ ڈے دھوم دھام سے منانی چاہیے کیونکہ ایسی برتھ ڈے 4 سال بعد آتی ہے۔
تاہم دنیا بھر میں اس حوالے سے بہت سے رسوم و رواج پائے جاتے ہیں۔ آئرلینڈ میں اس دن کے حوالے سے رواج پایا جاتا ہے جس کے تحت خواتین کو لیپ ڈے پر مردوں کو شادی کی پیشکش کرنی کی اجازت ہوتی ہے۔ یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آج کل کے دور میں تو خواتین کسی بھی وقت یہ حق استعمال کر سکتی ہیں۔ تاہم یہ رواج صدیوں پرانا ہے، اس وقت ایسا کرنا شاید معیوب سمجھا جاتا ہو۔
یونان میں لیپ ایئر میں شادی کرنا برا سمجھا جاتا ہے خاص طور پر لیپ ڈے پر۔ اس حوالے سے یہ توہم پرستی زبان زد عام ہے کہ اس دن بننے والے رشتے دیرپا نہیں ہوتے اور جلد طلاق ہو جاتی ہے۔ سکاٹ لینڈ میں لیپ ڈے پر پیدائش کو بھی بری قسمت سے تشبیہ دی جاتی ہے۔