اہم خبریں

پاک بھارت جنگی حالات؛ بجٹ 26-2025 میں کیا تبدیلیاں متوقع ہیں؟

عوام کیلئے بجٹ تنخواہوں اور پنشن میں اضافے اور ٹیکسز کی تفصیلات تک ہی محدود ہوتا ہے۔

مسلم لیگ ن حکومت نے اپنے تگڑے اتحادی پاکستان پیپلز پارٹی کو بجٹ ( 26-2025 Budget )کیلئے اعتماد میں لینے کا آغاز کر دیا ہے۔

اسی سلسلے میں پاکستان پیپلز پارٹی کے وفد نے بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات کی۔

ملاقات میں بجٹ کا تخمینہ اور اخراجات سمیت دیگر معاملات زیر بحث آئے۔

 

بجٹ ( 26-2025 Budget ) کا تخمینہ کیا اور یہ کب پیش ہوگا؟

صحافی شہباز رانا کے مطابق آئندہ سال کا بجٹ رواں سال کے بجٹ 18 کھرب روپے سے کم ہوگا اور اس کا تخمینہ تقریباً ساڑھے 17 کھرب روپے لگایا جارہا ہے۔

بجٹ تخمینے میں کمی کی وجہ شرح سود میں کمی ہے جس کی وجہ سے حکومت کا سود کی مد میں دیا جانے والا بجٹ اب کم صرف ہو گا اور یوں بجٹ کا حجم کم ہو جائے گا۔

ذرائع کے مطابق مالی سال 26-2025 کا بجٹ عیدالاضحیٰ کی چھٹیوں سے قبل پیش کیا جائے گا۔

 

مزید پڑھیں: پاک بھارت کشیدگی، پاکستانی اقدامات سے بھارت کا بڑا نقصان

دفاعی بجٹ میں اضافے پر اتفاق:

تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف اور بلاول بھٹو زرداری نے اس بات پر اتفاق کیا کہ جنگی حالات کے پیش نظر رواں سال دفاعی بجٹ میں 18 فیصد اضافہ کیا جائے ۔

سیکورٹی حالات کے پیش نظر بجٹ میں اس اضافے سے دفاعی بجٹ کا حجم 5۔2 کھرب سے تجاوز کر جائے گا۔

تاہم دونوں جماعتوں کے درمیان اگلے سال کے بجٹ کیلئے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (PSDP) پر اختلاف پایا گیا۔

تفصیلات کے مطابق ترقیاتی بجٹ کیلئے حکومت کی جانب سے 1 کھرب روپے کی تجویز آئی تاہم پیپلز پارٹی نے اسے بڑھانے پر زور دیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق رواں مالی سال کے بجٹ میں 1۔1 کھرب روپے پی ایس ڈی پی کیلئے رکھے گئے تھے۔ تاہم اس خرچ اس سے بھی کم ہے۔

بجٹ کے معاملے پر اختلاف رائے کو ختم کرنے کیلئے وزیراعظم شہباز شریف نے ڈپٹی وزیر اعظم اسحاق ڈار کی قیادت میں کمیٹی قائم کر دی ہے۔

تنخواہوں اور پنشن میں کتنا اضافہ ہوگا؟

عوام کیلئے بجٹ تنخواہوں اور پنشن میں اضافے اور ٹیکسز کی تفصیلات تک ہی محدود ہوتا ہے۔

تاہم رواں سال حکومت کی جانب سے کوئی بڑا ریلیف متوقع نہیں ہے۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کی ہدایات کی روشنی میں حکومت اس سال سرکاری ملازمین کو بڑی سہولت نہیں دے پائے گی۔

ذرائع کے مطابق پنشن اور تنخواہوں میں بالترتیب 7 اور6 فیصد کا اضافہ کیا جا سکتا ہے۔

آئندہ سال بجٹ میں ٹیکسز میں اضافے بھی متوقع ہے ۔ ایف بی آر کے ذرائع کے مطابق زیادہ پنشن رکھنے والے افراد کو بھی ٹیکس نیٹ میں لانے کی تجویز ہے۔

تاہم حکومت نئے مالیاتی سال کے بجٹ میں تنخواہ دار طبقہ پر بوجھ کم کرنے کی سوچ بچار کر رہی ہے اور اس میں سیلری کلاس پر ٹیکس کی شرح کو کم کرنے کی تجویز زیر غور ہے۔

متوقع اطلاعات کے مطابق ٹیکس فری آمدن کی شرح 50 ہزار سے بڑھا کر 83 ہزار تک کرنے کی تجویز ہے۔

تاہم سال 26-2025 کا بجٹ میں رواں سال کے بجٹ کی طرح آئی ایم ایف کی صوابدید پر ہو گا۔ آئی ایم ایف کی مخالف سے عوام کو ریلیف میں کمی جب کے ٹیکسز میں اضافے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button