عمران خان جیل سے الیکشن لڑنے کو تیار

اڈیالہ جیل میں قید عمران خان جیل سے الیکشن لڑنے کو تیار ہیںاور یہ الیکشن ہے آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کا۔ گزشتہ دنوں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما زلفی بخاری نے اعلان کیا تھا کہ عمران خان کے کاغذات بھی جمع کرائے جائیں گے کیونکہ وہ یہاں سے پڑھ چکے ہیں اور وہ چانسلر کیلئے کوالیفائی بھی کرتے ہیں۔
آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کی نشست ہانگ کانگ کے سابق گورنر اور 21 سال تک اس عہدے پر فائز رہنے والے 80 سالہ لارڈ پیٹن کے استعفیٰ کے بعد خالی ہوئی ہے۔
پہلی بار چانسلر کے لیے انتخابات روایتی طریقہ کار کے مقابلے آن لائن ہوں گے۔ یہ باوقار چانسلر شپ یونیورسٹی کے فارغ التحصیل افراد کو جاتی ہے، عام طور پر سیاست دانوں کو۔
عمران خان اس وقت 9 مئی کو فوج کے خلاف مظاہروں اور تشدد کو ہوا دینے کے الزام میں جیل میں ہیں۔ انہوں نے الزامات کی تردید کی ہے۔ اگرچہ اس کے علاوہ ان پر سائفر کیس، عدت کیس اور نیب کیسز بھی بنائے گئے ، تاہم وہ کیسز ایک ایک کرکے ختم ہورہے ہیں۔
مزید پڑھیں:عمران خان کی گرفتاری، بڑے میڈیا گروپ کیلئے اعزاز کی بات
عمران خان نے 1972 میں کیبل کالج، آکسفورڈ سے معاشیات اور سیاست کی تعلیم حاصل کی۔ انہوں نے 1971 میں پاکستان کے لیے ٹیسٹ ڈیبیو کیا اور آکسفورڈ یونیورسٹی کی کرکٹ ٹیم کی کپتانی بھی کی۔ 2005 میں عمران خان بریڈ فورڈ یونیورسٹی کے چانسلر بنے۔ وہ 2014 تک اس عہدے پر رہے۔
بین الاقوامی میڈیا پر خان کے مشیر سید زلفی بخاری نے میڈیا کو بتایا کہ "عمران خان آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کے لیے الیکشن لڑیں گے کیونکہ عوامی مطالبہ ہے کہ انہیں الیکشن لڑنا چاہیے۔”
زلفی بخاری نے کہا کہ ہم اس کا اعلان عوامی طور پر کریں گے جب ہمیں خان کی طرف سے منظوری مل جائے گی اور اس کے لیے دستخطی مہم شروع کریں گے۔
اگرچہ اس گیم میں ٹونی بلیئر اور بورس جانس جیسے بڑے کھلاڑی شامل ہونے کی وجہ سے عمران خان کی جیت مشکل دکھائی دیتی ہے۔ لیکن پی ٹی آئی کارکن پرامید ہیں کہ عمران خان کی کرشماتی شخصیت کو دیکھتے ہوئے ان کے مدمقابل کوئی بڑا نام اگر ان کے حق میں بیٹھ گیا تو وہ جیت جائیں گے اور ایسے میں دلچسپ صورتحال ہو گی کیونکہ عمران خان جیل سے الیکشن لڑ کے دنیا کے سب سے مایہ ناز تعلیمی ادارے کے چانسلر بن جائیں گے۔