
یوں تو چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان خود بھی بین الاقوامی جریدوں کیلئے آرٹیکل لکھتے رہتے ہیں اور ان کے حق میں بھی کئی جریدوں میں مختلف لکھاریوں کی جانب سے آرٹیکلز لکھے جاتے رہتے ہیں۔
تاہم اب کی بار عمران خان خود تنقید کا نشانہ بن گئے جب ان کی جانب سے آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کیلئے امیدوار بننے کی خبر سامنے آئی۔ ڈیلی میل نامی برطانوی جریدے میں شائع ہونے والے ایک آرٹیکل نے چیئرمین پی ٹی آئی کو بدنام( ڈس گریسڈ) سابق وزیر اعظم کہہ کر مخاطب کیا۔
کمال سلطان کی جانب سے لکھے گئے اس آرٹیکل کو عنوان دیا گیا: آکسفورڈ یونیورسٹی کو غصے سے بھرے مظاہروں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جب پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان، جو بدنام ہو چکے ہیں، نے جیل سے چانسلر کے عہدے کے لیے انتخاب لڑنے کے منصوبے کا اعلان کیا۔
ڈیلی میل کی جانب سے یہ آرٹیکل سامنے آنے کے بعد سے ن لیگ اور ان کے حامی چند صحافیوں نے عمران خان کو بین الاقوامی سطح پر بدنام زمانہ ہونے کے طعنے دینا شروع کر دیئے اور میڈیا پر اسکو سپیشل کوریج بھی حاصل ہونے لگی۔
ترجمان پنجاب حکومت عظمی بخاری کا کہنا تھا کہ ہمیں تو انگریزی آتی نہیں یہ کیا لکھا ہے کوئی بتادے پلیز۔ عظمی بخاری کو جواب دیتے ہوئے صحافی احمد وڑائچ نےلکھا کہ ریاست اور اس کے ہرکاروں کی تمام توانائیاں اس بات پر صرف ہو رہی ہیں کہ عمران خان کہیں آکسفورڈ کا چانسلر نہ بنا جائے، ریاستی اہلکار، سیاسی و صحافتی ٹاؤٹ سب اسی کام میں لگے ہیں۔ مہنگائی، دہشتگردی سے کوئی سروکار نہیں، 23 مزدور مر گئے، وہاں نہیں گئے، 24 گھنٹے عمران خان عمران خان۔
مزید پڑھیں:جنوبی ایشیائی ثقافتی ورثے کے مہینے کے حوالے سے پروقار تقریب کا انعقاد
حنا پرویز بٹ کا کہنا تھا کہ یہ رہی اصلیت تمہارے “ہینڈسم” کی، دنیا بھر میں زکیل و خوار ہو گیا، ڈیلی میل نے Disgraced PM کا خطاب دے دیا ، آکسفورڈ یونیورسٹی کو عمران خان کے چانسلر کا الیکشن لڑنے کیخلاف غصے سے بھری ای میلز موصول.
عمران خان کے بطور امیدوار چانسلر آکسفورڈ یونیورسٹی کاغذات نامزدگی جع کرانے والے زلفی بخاری نے لکھا کہ صرف ایک ادارہ جیسے کہ ڈیلی میل ہی ایسا "متاثرہ” مضمون شائع کر سکتا ہے جیسا کہ اس نے کیا۔ کوئی اور معتبر اخبار ایسا نہیں کرے گا۔
زلفی بخاری کا کہنا تھا کہ ہر کسی کو سمجھنا چاہیے کہ پاکستان کی مسلط حکومت کو صرف ایک ہی چیز نقصان پہنچا رہی ہے، اور وہ ہے عمران خان کا آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کے معزز عہدے کے لیے کھڑا ہونا۔ اس قسم کی چیخ و پکار ابھی شروعات ہے۔ فکر نہ کریں، میرے پاس اس ماہ کے لیے بہت سی مثبت چیزیں ہیں۔ لہٰذا میں مزید منصوبہ بند مضامین اور چیخوں کی توقع کرتا ہوں۔ بہر حال، عمران خان ہمیشہ کی طرح ان شاء اللہ جیت جائیں گے۔