اہم خبریں

چار بار کی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد، جسے آخری خطاب کا موقع بھی نہ ملا

مسلسل چار بار ملک میں وزیر اعظم کا عہدے سنبھالنے والی شیخ حسینہ واجد کو آخری تقریر کی اجازت بھی نہ ملی۔ سول نافرمانی کی تحریک پر طاقت کے استعمال کے بعد شیخ حسینہ واجد کو لے ڈوبا۔ انہیں نہ صرف آرمی چیف کی طرف سے 45 منٹ میں استعفیٰ دینے کا الٹی میٹم ملا بلکہ وہ آخری تقریر بھی نہ کر سکیں۔
شیخ حسینہ واجد ملک سے فرار ہو کر انڈیا پہنچ چکی ہیں۔ یہ ان کیلئے محفوظ جگہ ہو سکتی ہے کیونکہ انہیں اپنی بھارت نواز پالیسیوں کی وجہ سے ہی جانا جاتا تھا۔ احتجاج کرنے والوں‌نے حسینہ حکومت پر واضح کیا کہ عوام ہی اصل طاقت ہیں اور انکے سامنے کوئی ٹھہر نہیں‌پاتا۔
ایک ماہ سے جاری طلبہ تحریک کو وزیر اعظم شیخ حسینہ نے طاقت سے کچلنے کے احکامات دے رکھے تھے اور تقریباً 24 گھنٹوں میں درجنوں اموات کے بعد آرمی چیف نے عوام کو تحفظ فراہم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے وزیر اعظم سے استعفیٰ طلب کر لیا۔
شیخ حسینہ نے احتجاج کرنے والے طلبہ کو دہشت گرد قرار دیا تھا۔ یوں انہیں الوداعی خطاب تک کی اجازت بھی نہ ملی۔ اجازت ملتی بھی تو وہ خطاب کس سے کرتی؟ان سے جنہیں تھوڑی دیر قبل انہوں نے دہشت گرد قرار دیا تھا۔

مزید پڑھیں:سول نافرمانی کی تحریک شروع، وزیراعظم کے استعفیٰ کا وقت آ گیا

وزیر اعظم کے استعفیٰ کے بعد آرمی نے ملک کے کنٹرول سنبھال لیا ہے۔ آرمی چیف نے عوام سے اپیل کی ہے کہ تشدد اور تھوڑ پھوڑ بند کردیں۔
عوام سے خطاب میں آرمی چیف کا کہنا تھا کہ بنگلہ دیش کو مخلوط حکومت کے ذریعے چلایا جائےگا۔ عوام کو یقین دلاتا ہوں کہ ان کے مطالبات پورے ہوں گے۔
حسینہ واجد کے استعفیٰ پر اپنا تجزیہ پیش کرتے ہوئے سینئر صحافی حامد میر کا کہنا تھا کہسیاسی مخالفین کی گرفتاریاں ،سوشل میڈیا پر قدغنیں،پابندیاں اور پھانسیاں ۔اس عورت نے اقتدار بچانے کے لئے طاقت کا بے جا استعمال کیا لیکن ریاستی طاقت کو عوامی طاقت کے سامنے سر جھکانا پڑا ، حسینہ واجد کے فرار میں سبق یہ ہے کہ معاشی ترقی سب کچھ نہیں ہوتی عوام پابندیاں قبول نہیں کرتے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button