اہم خبریںپاکستان

پاک انڈیا سفارتی جنگ، کیا بھارت پاکستان کو مات دے پائے گا؟

پاکستان اور بھارت کے درمیان بری، بحری اور فضائی جنگ میں فی الحال سیز فائر ہے لیکن سفارتی محاذ پر یہ جنگ زور و شور سے جاری ہے۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان بری، بحری اور فضائی جنگ میں فی الحال سیز فائر ہے لیکن سفارتی محاذ پر یہ جنگ زور و شور سے جاری ہے۔

انڈیا کی بین الاقوامی سطح پر لابنگ کرنے میں تیزی دیکھ گمان کیا جارہا ہے کہ انڈیا بروقت دنیا کو اپنے مؤقف سے آگاہ کر رہا ہے۔

دوسری جانب پاکستان کی طرف سے ابھی بین الاقوامی سطح پر لابنگ کیلئے اراکین پارلیمںٹ اور سابق سفارتکاروں پر مشتمل دیا گیا گروپ ہی ابھی فائنل نہیں ہو پا رہا ہے۔

اس صورتحال سے سوالات نے جنم لینا شروع کردیا ہے کہ کیا پاک انڈیا سفارتی جنگ میں بھارت نے  پاکستان پر سبقت حاصل کر لی ہے؟

 

پاک انڈیا سفارتی جنگ، انڈیا کی لابنگ جاری:

 

انڈیا نے اپنے تمام تر سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے کانگریس کے رکن اور اقوام متحدہ کے سابق عہدیدار ششی تھرور کی قیادت میں اپنا اعلیٰ سطح وفد تشکیل دیا۔

یہ وفد اس وقت امریکہ میں موجود ہے اور دنیا کو انڈیا کے مؤقف سے آگاہ کر رہا ہے۔

ششی تھرور کیجانب سے اپنی مہم کا آغاز نیویارک میں بھارتی قونصلیٹ میں ایک تقریر سے کیا گیا۔

اس تقریر میں ششی تھرور کی جانب سے امریکی صدر کے اس بیان کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ پاک بھارت جنگ بندی میں ان کا کردار ہے۔

بھارت نے اس دعوے کو یکسر مسترد کرتے ہوئے یہ بیان دیا کہ پاکستان کی درخواست پر بھارت نے جنگ بندی کی۔

دوسری جانب پاکستان نے اس دعوے کو یکسر مسترد کر دیا ہے۔

 

مزید پڑھیں: پاک بھارت حالیہ کشیدگی؛ عمران خان کا جیل سے پیغام آ گیا

 

انڈیا کی جانب سے ٹرمپ کے ان بیانات کو بھی سخت ناپسند کیا جارہا ہے جس میں ٹرمپ بار بار کشمیر مسئلے کے حل کیلئے ثالثی کی پیشکش کر رہے ہیں۔

انڈیا اس معاملے میں کسی بھی تیسرے فریق کی دخل اندازی پر کسی طور راضی نہیں ہے۔

اپنی تقریر میں ششی تھرور نے امریکی صدر ٹرمپ کو نام لئے بغیر ذاتی سطح پر بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔

ان کا کہنا تھا کہ انہیں چار یا پانچ امریکی صدور سے ملاقات کا شرف حاصل ہے، جن میں سیاسی وژن، مدبرانہ سنجیدگی اورعلمی معیار تھا جس کی ان صاحب میں بری طرح کمی محسوس ہوتی ہے۔

 

سفارتی محاذ کیلئے پاکستانی وفد:

 

دوسری جانب پاکستان کی طرف سے ترتیب دیا گیا اعلیٰ سطح وفد بھارت کو سفارتی محاذ پر زیر کرنے کیلئے یکم جون کو نیویارک پہنچنے کی امید ظاہر کی جارہی ہے۔

اس اعلیٰ سطح وفد کی قیادت چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کریں گے۔ وفد کے دیگر اراکین میں وفاقی وزیر مصدق ملک،  حنا ربانی کھر، سینیٹر بشریٰ رحمن ، خرم دستگیر، سابق سفیر جلیل عباسی جیلانی شامل ہیں۔

تاہم ابھی اس وفد کا سفری شیڈول مکمل نہیں ہو پایا ہے۔

ذرائع کے مطابق پاکستان ایک وفد امریکہ اور ایک یورپ بھی بھیج سکتا ہے جس میں سے ایک کی قیادت بلاول کر سکتے ہیں۔

یہ بھی ممکن ہو سکتا ہے یہی وفد پہلے امریکہ اور بعد میں  یورپ کا دورہ کرے۔ اس بارے جلد صورتحال واضح ہو جائے گی۔

پاکستان وفد اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل ، امریکی وزیر خارجہ مارک روبیو اور قومی سلامتی کے مشیروں سے ملاقات کرے گا۔

اس کے علاوہ پاکستانی وفد سینیئر قانون سازوں، تھنک ٹینک اور میڈیا نمائندوں سے بھی ملاقات کرے گا اور سفارتی محاذ پر پاکستانی برتری کی کوشش کرے گا۔

 

سیاسی محاذ آرائی ختم کرنے کا ایک اور موقع ہوا ہو گیا:

 

دوسری جانب پاکستان میں بھی چند صحافیوں اور تجزیہ نگاروں کی جانب سے یہ رائے دی جارہی تھی کہ پاکستان بھی سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے خارجہ امور پر وسیع تجربے سے فائدہ اٹھائے۔

ماہرین کا مؤقف تھا کہ سیاسی درجہ حرارت کم کرنے کا یہ اچھا موقع تھا۔

لیکن دل کے عارضے میں مبتلا سابق وزیر خارجہ اور رہنما پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی کو گزشتہ دنوں جب علاج مکمل ہوئے بغیر ہسپتال سے جیل ایک کیس کی سماعت کیلئے پیش کیا گیا تو جس انداز میں پیش کیا گیا اس نے اس سیاسی درجہ حرارت کو کم کرنے کے منصوبے پر حکومتی جانب سے کانٹا لگا دیا ہے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button