
گزشتہ روز سے پی ٹی آئی کے احتجاج کے دوران جہاں پی ٹی آئی کارکنان اور رہنما پولیس کی شیلنگ ، لاٹھی چارج اور ربڑ کی گولیوں کی نظر ہو رہے ہیں وہیں پولیس اپنا ہاتھ صحافیوں پر بھی صاف کر رہی ہے۔
اس سے درکنار کے صحافی کا تعلق کس چینل سے ہے،پولیس طاقت کا بے دریخ استعمال کر رہی ہے جس سے کئی صحافی اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران زخمی بھی ہوئی۔
اپنی آپ بیتی بتاتے ہوئے صحافی قمر میکن نے ایکس اکاؤنٹ پر لکھا کہ بلیو ایریا شہید ملت میٹرو اسٹیشن کے پاس شیلنگ اور احتجاج میں پھنسے صحافی دوستوں کے پاس پانی جوس اور کھانے کی اشیاء لے جا رہا تھا،3 پولیس اہلکاروں نے ڈنڈوں سے تشدد کا نشانہ بنایا اور گریبان سے پکڑ کر گھسیٹنا شروع کر دیا۔
حالانکہ جب وہ میری طرف آ رہے تھے تب ہی میں نے کارڈ ہوا میں لہرا کر بتایا کہ میں صحافی ہوں۔ لیکن رعونت بھرے لہجے میں ایک بولا "آؤ تمہاری صحافت نکالتے ہیں” جبکہ میرے فونز اور کارڈ چھیننے کی بھی کوشش کی۔ جس کے بعد باقی پولیس اہلکاروں کے قریب آنے کے بعد ایک نے پہچان کر کہا یہ صحافی ہیں ان کو جانے دو۔
مزید پڑھیں:صبح صبح پی ٹی آئی کا ڈی چوک احتجاج سے متعلق نئی حکمت عملی کا اعلان
جس کے بعد زبردستی دھکے مارتے ہوئے انہوں نے کہا یہاں سے نکل جاؤ جبکہ بمشکل آج نیوز کے آفس میں پناہ لینی پڑی۔
قمر میکن کا کہنا تھا کہ اسلام آباد پولیس کا رویہ صحافیوں کے ساتھ دن بدن بد سے بدتر ہوتا جا رہا ہے افسران بالا بھی شائد فری ہینڈ دے کر بھیجتے ہیں کہ سپاہی جو چاہے مرضی کریں۔ اب امید تو کسی سے ہے نہیں لیکن تکلیف اور دکھ کے باعث سب کو آگاہ کر رہا ہوں۔
صحافی عبید بھٹی نے لکھا کہ ذیشان نور پبلک پوائنٹ چینل کا نمائندہ ڈیجیٹل میڈیا صحافی ہے ٹی وی نیوز چینلز میں بھی کام کر چکا ہے، گزشتہ دن بھر اور ساری رات جناح ایونیو پر احتجاج کی کوریج کرتا رہا، ذیشان کو کلثوم انٹرنیشنل اسپتال کے سامنے سے گرفتار کر لیا گیا۔ تھانہ آبپارہ اور کوہسار ذیشان کی گرفتاری سے لاعلمی کا اظہار کر رہے ہیں، پولیس صحافیوں کو باقاعدہ تشدد کا نشانہ بنانے کے علاوہ اب غائب بھی کررہی ہے۔
اسی طرح ڈان نیوز سے وابستہ صحافی طاہر نصیر کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا جس پر صحافی برادری سراپا احتجاج ہے۔