
پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اور مشیر وزیر اعظم برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ اگر امریکا عمران خان کی رہائی کیلئے کہتا ہے تو ہمارے پاس بھی جوابی بات ہے، امریکہ عافیہ صدیقی کو رہا کرے تو عمران خان کے بارے میں بات ہو سکتی ہے اور سوچا جاسکتا ہے۔
رانا ثناء اللہ نجی نیوز چینل پر شاہ زیب خانزادہ کے پروگرام میں شریک تھے ۔ جب ان سے اینکر نے سوال پوچھا کہ چند دنوں میں امریکہ میں انتظامیہ تبدیل ہورہی ہے تو اس پر عمران خان سے متعلق دباؤ آسکتا ہے، رچرڈ گرینل ابھی بھی فری عمران خان کی ٹویٹس کر رہے ہیں، تو حکومت اس کو کیسے دیکھی گی۔
جواب میں رانا ثناءاللہ کا کہنا تھا کہ اگر امریکہ نے ایسی کوئی مداخلت کی تو ہم اسے اپنی خود مختاری میں مداخلت تصور کریں گے۔ اگر وہ بات کریں گے تو ہمارے پاس بھی بات ہے۔ عافیہ صدیقی بھی تو بہت دیر سے وہاں قید ہیں۔ وہ عافیہ صدیقی کو رہا کر دیں اور بانی پی ٹی آئی سے متعلق بات ہوسکتی ہے ، سوچا جاسکتا ہے۔
مزید پڑھیں:نواز شریف کا عمران خان کیلئے نرم گوشہ
رانا ثناء اللہ کا مزید کہنا تھا کہ اس سے پہلے باخبر حلقوں نے خبر دی ہے کہ امریکہ نے شکیل آفریدی سے متعلق دباؤ دیا تھا کہ وہ ہمارا ہیرو ہے تو اسے رہا کریں لیکن پاکستان کی طرف سے کہا گیا کہ ہماری بیٹی عافیہ صدیقی بھی تو آپ کے پاس ہے اسے رہا کریں۔
رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ اس پر امریکا نے کہا کہ ہمارا ایک عدالتی نظام ہے اور اس کے تحت سزا ہوئی ہے تو جواباً پاکستان نے بھی کہا کہ ہمارا بھی تو ایک نظام ہے جس کے تحت شکیل آفریدی کو سزا ہوئی ہے۔
رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ ماضی میں بھی ایٹمی پروگرام کے وقت پاکستان نے بہت دباؤ برداشت کیا اور پھر پاکستان مسلم لیگ ن کی حکومت میں ہی پاکستان ایٹمی طاقت بنا۔