اہم خبریںسیاست

شہباز شریف عہدے سے فارغ

وزیر اعظم شہباز شریف کابینہ کی سات کمیٹیوں کی تشکیل کے ایک روز بعد ہی اقتصادی رابطہ کمیٹی کی صدارت سے مستعفیٰ ہوتے ہوئے صدارت وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کو سپرد کر دی۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے جمعے کے روز ہی کابینہ کی سات ذیلی کمیٹیاں تشکیل دی تھیں جس میں سے اقتصادی رابطہ کمیٹی اور کابینہ کمیٹی برائے توانائی کی صدارت انہوں نے اپنے پاس رکھی تھی۔ تاہم صرف ایک روز گزرنے کے بعد ہی انہیں یہ صدارت وزیر خزانہ کو سونپنا پڑی۔ اور خود شہباز شریف عہدے سے فارغ ہو گئے۔
دیکھنے کو تو یہ معمول کی کارروائی معلوم ہوتی ہے لیکن صحافتی حلقے اور سیاسی سمجھ بوجھ رکھنے والے لوگ اسے ایک غیر معمولی تبدیلی قرار دے رہے ہیں۔ کمیٹی سے نکلنے والوں میں شہباز شریف اکیلے نہیں ہے۔ وزارتِ خزانہ کا عہدہ چھن جانے کے بعد وزیر خارجہ کا منصب سنبھالنے والے اسحاق ڈار کو بھی کمیٹی سے سبگدوش ہونا پڑا۔
نجی چینل جیو نیوز کی جانب سے اس خبر کو کچھ اس انداز میں ہیڈ لائن دی گئی : وزیر اعظم نے اقتصادی رابطہ کمیٹی دوبارہ تشکیل دے دی، چیئرمین تبدیل۔ اپنے ایکس اکاؤنٹ پر صحافی عمران بھٹی نے جیونیوز کی اس خبر پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ تصحیح کرلیں، وزیر اعظم کی تشکیل کردہ اقتصادی رابطہ کمیٹی مسترد کر دی گئی۔

مزید پڑھیں‌: پنجاب کے 40 ایم پی ایز پارٹی چھوڑنے کو تیار

یاد رہے کہ اسحاق ڈار جیسے کئی بڑے نام ہونے کی باوجود ایک بینکر محمد اورنگزیب کو وزیر خزانہ بنانے اور پارٹی کے کئی قابل لوگ ہونے کے باوجود محسن نقوی کو وزیر داخلہ بنائے جانےپر شہباز حکومت پر پہلے ہی کئی سوال اٹھ چکے ہیں جس میں یہ دعویٰ کیا جارہے ہے کہ کیونکہ پی ٹی آئی کی نشستیں دے کر ن لیگ کی حکومت بنائی گئی ہے، اسلیئے اسٹیبلشمنٹ اہم حکومتی عہدے اپنی بندوں کے ذریعے چلائے گی۔ اسلیئے شہباز شریف عہدے سے فارغ ہوگئے ہیں اور اب وزیر خزانہ ہی یہ سارے معاملات دیکھیں گے۔


صحافی احمد وڑائچ نے تبصرہ کرتےہوئے لکھا کہ: وزیراعظم نے 22 مارچ کو کمیٹی بنائی اور خود کو سربراہ مقرر کیا، اسحاق ڈار کو رکن بنایا۔ 23 مارچ کو وزیراعظم نے کمیٹی دوبارہ بنائی ۔ خود کو سربراہی سے ہٹایا، بلکہ خود کو کمیٹی سے ہی نکال دیا۔ اسحاق ڈار کو بھی ہٹا دیا۔
صحافی رائے ثاقب کھرل نے لکھا کہ اس کے بعد یہ تاثر مزیدمستحکم ہو گیا کہ شہباز شریف حکومت نہیں بس ملازمت کر رہے ہیں۔ اور یہ کسی بھی جمہور پسند کے لیے لمحہ فکریہ ہونا چاہیے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button