دنیا

سٹوڈنٹ ویزہ سے متعلق نئی امریکی پابندیاں کیا ہیں اور ان سے کون لوگ متاثر ہوں گے؟

ٹرمپ انتظامیہ کے برسرِ اقتدار آنے کے بعد سے امریکہ میں بیرون ملک سے آنے والوں کیلئے پالیسیاں سخت کی جارہی ہیں۔

ٹرمپ انتظامیہ کے برسرِ اقتدار آنے کے بعد سے امریکہ میں بیرون ملک سے آنے والوں کیلئے پالیسیاں سخت کی جارہی ہیں۔

اب کی بار بین الاقوامی طلباء جو امریکی میں اپنی اعلیٰ تعلیم کیلئے آنا چاہتے تھے، ان پالیسیوں کا نشانہ بنے۔

تازہ ترین ڈویلپمنٹ کے مطابق امریکہ نے غیر ملکی طلباء کےسٹوڈنٹ ویزہ پر کام روک دیا ہے اور اب اسے سخت جانچ پڑتال سے مشروط کر دیا گیا ہے۔

 

سٹوڈنٹ ویزہ پر ٹرمپ انتظامیہ کی نئی پابندیاں:

 

تفصیلات کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سےجاری کردہ نئی ہدایات کے مطابق سفارتخانوں اور قونصل خانوں کو احکامات جاری کئے گئے ہیں کہ حکومت کی جانب سے آئندہ احکامات آنے تک مزید سٹوڈنٹ ویزہ یا ایکسچینج ویزہ پر کارروائی آگے نہ بڑھائی جائے ۔

مزید بتایا گیا کہ ایسے طلباء جو امریکہ میں سٹوڈنٹ ویزہ پر آنا چاہتے ہیں، ان کی سوشل میڈیا سرگرمیوں کی سخت جانچ پڑتال کی جائے گی۔

سیکرٹری آف دی سٹیٹ مارک روبیو کی جانب سے ان اقدامات کی وجوہات بتاتے ہوئے کہا گیا کہ یہ یقینی بنایا جائے گا کہ جو لوگ امریکہ آئیں وہ قانون کی سمجھ بوجھ رکھتے ہوں۔ ایسے لوگوں کے مجرمانہ عزائم نہ ہو۔ مختصر قیام ہو یا طویل، امریکہ آنے کے خواہش مند افراد یہاں رہائش کے دوارن اپنا مثبت کردار ادا کریں۔

امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس سے جب اس بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ہم اس عمل کو بہت سنجیدگی سے لیتے ہیں کہ ہمارے ملک میں کون آرہا ہے۔

 

مزید پڑھیں: پاک انڈیا سفارتی جنگ، کیا بھارت پاکستان کو مات دے پائے گا؟

 

اپنے جواب میں بروس نے اس طرف اشارہ دیا کہ سٹوڈنٹ ویزے کا عمل جاری رہے گا لیکن اب امریکہ آنے والے طالبعلموں کو اس چیز کیلئے تیار رہنا ہوگا کہ ان کے سوشل میڈیا کی کڑی نگرانی ہو گی۔

یہ پابندی کتنے عرصے کیلئے ہوگی؟ اس بارے میں ابھی حکام کوئی واضح جواب نہیں دے پا رہے ۔ لیکن امید ظاہر کی جارہی ہے کہ اس معاملے پر پیش رفت رپورٹ جلد سامنے آ جائے گی۔

تاہم بین الاقوامی نیوز ایجنسی کے مطابق یہ پابندی عارضی نوعیت کی ہے اور اس پابندی کی زد میں وہ طلباء نہیں آئیں گے جن کے انٹرویو کی تاریخ طے کی جا چکی ہے۔

 

طلباء اور یونیورسٹیوں کے خلاف ٹرمپ انتظامیہ کی کارروائیوں میں اضافہ:

 

ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے جاری کئے گئے یہ تازہ احکامات امریکہ میں تعلیم حاصل کرنے کیلئے ایک نیا دھچکا ہے۔ ٹرمپ انتطامیہ کی جانب سے طلباء اور یونیورسٹیوں پر دباؤ میں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔

گزشتہ ہفتے ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے بین الاقومی شہر ت یافتہ ہاروڈ یونیورسٹی میں فلسطین کے حق میں مظاہروں اور دیگر وجوہات کی بنیاد پر یونیورسٹی میں بین الاقوامی طلباء کو داخلہ دینے کا اجازت نامہ منسوخ کر دیا تھا۔

وفاقی عدالت کے ایک جج نے اس اقدام کو عارضی طور پر روک دیا ہے۔

لیکن امریکی حکومت کے پے در پے اقدامات نے امریکہ میں عارضی ویزوں اور تعلیم کی غرض سے آئے دیگر ممالک کے افراد کے مستقبل کے بارے میں کئی شکوک و شبہات کو جنم دیا ہے۔

گزشتہ ہفتے مارک روبیو نے سینیٹ میں بتایا کہ ٹرمپ کے آنے کے بعد سے ہزاروں ویزے منسوک کئے جا چکے ہیں۔

دوسری جانب ملک بدری کے ڈر سے کئی طلبہ کے امریکہ سے جانے کا انکشاف بھی ہوا ہے۔

کچھ طلباء عدالتوں میں بھی حکومتی اقدامات کو چیلنج کر رہے ہیں۔ لیکن یہ عدالتی احکامات بھی وقتی ریلیف دلانے کے علاوہ کوئی قابل قدر کام نہیں کر سکتے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button