
پاکستان تحریک انصاف کی جو قیادت اس وقت لیڈ کر رہی ہے اس پر تحریک انصاف کے کارکنان عدم اعتماد کر رہے ہیں۔ صرف کارکنان ہی نہیں، سینئر رہنما شیر افضل مروت بھی پارٹی کی احتجاجی پالیسیوں سے خائف نظر آتے ہیں۔
شیر افضل مروت نے گزشتہ روز بھی میڈیا سے گفتگو میں اس بات پر افسردگی ظاہر کی کہ پارٹی 6 ماہ ضائع کر چکی ہے اور پی ٹی آئی کارکنان کا بھی یہی خیال ہے کہ پی ٹی آئی قیادت نے کئی ایسے مواقعوں کو گنوایا جب بازی پلٹی جا سکتی تھی۔
سینئر صحافی زبیر علی خان نے اس حوالے سے پانچ ایسے مواقع گنوائے ہیں جب تحریک انصاف قیادت بازی پلٹ سکتی تھی لیکن ایسا نہ ہوا۔
اپنے ایک ٹویٹ میں زبیر علی خان نے لکھا کہ پی ٹی آئی قیادت نے متعدد مواقع ضائع کیے جہاں موثر احتجاج سے بازی پلٹ سکتی تھی۔
1. سپریم کورٹ کا بلے کے نشان واپس لینے کے فیصلے بعد
2. 8 فروری کے الیکشن کے بعد
3. خیبرپختونخوا سینیٹ انتخابات نہ کروانے کے موقع پر
4. ہائیکورٹ کے 6 ججز کے خط کے بعد
5. پانچ اکتوبر کو ڈی چوک میں سرینڈر کے وقت
مزید پڑھیں:جمہوری سیاستدانوں نے ڈکٹیٹرز کی بات سچ ثابت کردی
اس کے علاوہ 5 اکتوبر کو ڈی چوک کی جانب احتجاج کے دوران اچانک سے غائب ہو کر کارکنان کو بے یار و مددگار چھوڑنے والے علی امین گنڈاپور بھی اس وقت کارکنان کے سوالات کا جوابات نہیں دے پارے ہیں۔
چند روز قبل شیر افضل مروت نے بھی علی امین گنڈا پورسے احتجاجی تحریک لیڈ کرنے کی ذمہ داریاں واپس لینے کی استدعا کرتے ہوئے پی ٹی آئی قیادت اور عمران خان سے گزارش کی تھی کہ وہ علی امین گنڈا پور کی بجائے ایک احتجاجی کمیٹی بنائیں جو فیصلے کرے۔