
پی ٹی آئی رہنماؤں کی جانب سے جواب دیئے جانے کے بعد خود عمران خان نے بھی ڈی جی آئی ایس پی آر کو جواب دے ڈالا۔
اڈیالہ جیل سے ایک پیغام میں عمران خان نے کہا کہ مجھے افسوس ہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے اپنی پریس کانفرنس میں دھڑلے سے جھوٹ بولا ہے ۔ کالعدم ٹی ٹی پی کے لوگوں کی دوبارہ آبادکاری کی تجویز خود جنرل باجوہ نے تحریک انصاف دور میں کابینہ کے سامنے پیش کی تھی جس پر مراد سعید ، نور الحق قادری اور قبائلی علاقوں اور مالاکنڈ سے تعلق رکھنے والے اراکین اسمبلی نے اس کی شدید مخالفت کی تھی۔
عمران خان نے مزید کہا کہ ہم نے اس وقت بھی کہا تھا کہ مقامی آبادی کو اعتماد میں لئے بغیر اٹھایا جانے والا کوئی بھی قدم دیرپا حل کی طرف نہیں لے جائے گا۔ کابینہ کے بعد اس وقت کی اپوزیشن کو بھی فوج اور سیکیورٹی ایجنسیوں کیطرف سے بریفنگ دی گئی تھی ۔
مزید پڑھیں: ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس؛ مراد سعید کا جواب
ہماری حکومت کے خاتمے کے بعد پی ڈی ایم حکومت کو بریف کیا گیا تھا۔ اکتوبر 2021 میں جنرل فیض کا تبادلہ ہو گیا اور اسکے بعد کبھی یہ معاملہ ہمارے سامنے نہیں اٹھایا گیا نہ اس پر ہمارے دور میں عمل ہوا۔ عمران خان نے سوال اٹھایا کہ اگر آبادکاری سے ہی دہشتگردی میں اضافہ ہوا ہے تو مغربی بارڈر کے پار بمباری کیوں کی جا رہی ہے؟ بلوچستان میں دہشتگردی میں مسلسل اضافے کی وجہ سے حالات قابو سے باہر ہیں، اس کا ذمہ دار کون ہے؟ کنویں سے پانی نکالتے رہنے سے کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔ مستقل حل کے لیے اپنی کوتاہیوں اور ناکام پالیسیوں کا ناصرف اعتراف کرنا ہو گا بلکہ تصحیح بھی کرنا ہو گی۔
بانی پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ آئی ایس پی آر کو جواب تو ملٹری کورٹس پر بھی دینا چاہیے، کون سا قانون آپ کو جج ، جیوری اور خود ہی جلاد بننے کی اجازت دیتا ہے؟ ملٹری کورٹس کے ٹرائل شفافیت پر مبنی نہیں ہوتے۔