
حکومتی اتحاد اور پی ٹی آئی کمیٹی کے درمیان آج پارلیمنٹ ہاؤس کے کانسٹی ٹیوشن روم میں دوسرا مذاکراتی اجلاس منعقد ہوا جس میں پی ٹی آئی کی جانب سے عمر ایوب خان، علی امین گنڈاپور، سلمان اکرم راجہ، اسد قیصر، علامہ راجہ ناصر عباس اور صاحبزادہ حامد رضا شریک ہوئے۔ جبکہ حکومتی اتحاد کمیٹی کی جانب سے اسحاق ڈار، عرفان صدیقی، رانا ثناء اللہ، راجہ پرویز اشرف، نوید قمر، فاروق ستار، اعجاز الحق، خالد حسین مگسی اور عبد العلیم خان شریک ہوئے۔
اجلاس کے بعد جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے بانی چیئر مین عمران خان صاحب سمیت پارٹی کے لیڈرز اور کارکنوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت کو ضمانتوں کے حصول میں حائل نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات پر جوڈیشنل کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا تا کہ حقائق پوری طرح سامنے آسکیں۔
پی ٹی آئی کمیٹی نے آگاہ کیا کہ تحریری طور پر چارٹر آف ڈیمانڈ ز پیش کرنے کے لئے ہمیں اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی عمران خان صاحب سے ملاقات، مشاورت اور رہنمائی حاصل کرنے کا موقع فراہم کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان صاحب نے یہ مذاکراتی عمل شروع کرنے کی اجازت دی ہے لہذا اسے مثبت طریقے سے جاری کرنے کے لئے ان کی ہدایات بہت ضروری ہیں۔
مزید پڑھیں:نظام گھٹنوںپر آچکا ہے، سالِ نو 2025 پر عمران خان کا حوصلہ افزاء پیغام
پی ٹی آئی کمیٹی نے کہا کہ عمران خان صاحب سے مشاورت اور رہنمائی کے بعد اگلی میٹنگ میں چارٹر آف ڈیمانڈ با قاعدہ تحریری شکل میں پیش کر دیا جائے گا۔
حکومتی پارلیمانی کمیٹی کی طرف سے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار صاحب نے کہا کہ گزشتہ میٹنگ میں کیے گئے فیصلے کے تحت ہمیں توقع تھی کہ آج پی ٹی آئی تحریری طور پر اپنے مطالبات پیش کرے گی تاکہ مذاکرات کا عمل آگے بڑھایا جا سکے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ ہمیں کوئی اعتراض نہیں کہ پی ٹی آئی کمیٹی عمران خان صاحب سے رہنمائی حاصل کرنے کے بعد اپنا چارٹر آف ڈیمانڈ زلائے تا کہ دونوں کمیٹیاں معاملات کو خوش اسلوبی سے آگے بڑھا سکیں۔
طے پایا کہ پی ٹی آئی کمیٹی کی عمران خان صاحب سے ملاقات کے بعد اگلے ہفتے دونوں کمیٹیوں کی تیسری نشست کی تاریخ کا تعین کیا جائے گا۔