اپنے دور میں دہشت گردی صفر کیسے کی؟ عمران خان نے فارمولا بتا دیا
منگل کے روز عمران خان کی اپنے پارٹی رہنماؤں اور وکلاء سے ملاقات کرا دی گئی لیکن ان کی بہنوں اور فیملی سے ملاقات نہ کرائی گئی۔

بانی پی ٹی آئی عمران خان نے اپنے دور حکومت میں دہشت گردی صفر کرنے کا فارمولا بتا دیا۔ عمران خان کا یہ بیان ان کے سوشل میڈیا ایکاؤنٹ ایکس سے جاری کیا گیا۔
منگل کے روز عمران خان کی اپنے پارٹی رہنماؤں اور وکلاء سے ملاقات کرا دی گئی لیکن ان کی بہنوں اور فیملی سے ملاقات نہ کرائی گئی۔
اس سے قبل اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کی پارٹی رہنماؤں اور فیملی سے ملاقات کرانے کی اجازت دی تھی لیکن اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا ٹاک پر پابندی عائد کی گئی تھی ۔
اس سے یہ تاثر بھی ملا کے شاید عدالت نے عمران خان سے ملاقات کا احوال بھی شیئر کرنے کی پابندی لگا دی ہے۔ تاہم عمران خان کے ایکس ہینڈل سے ٹویٹ نے اس تاثر کو زائل کر دیا ہے۔
دہشت گردی صفر کرنے کا فارمولا کیا؟ عمران خان نے بتا دیا
عمران خان کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت میں افغانستان سے جا کر بات کی گئی، حالانکہ اس وقت کی افغان حکومت کے پاکستان سے اچھے تعلقات بھی نہیں تھے-
سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنے ساڑھے تین سالہ دور میں افغانستان کے ساتھ جو پالیسی اپنائی تھی اس کی بدولت ملک میں دہشتگردی بالکل صفر ہو گئی تھی۔ ہمارے بعد جوبائیڈن پالیسی اپنانے سے کئی مسائل نے جنم لیا جس کا خمیازہ آج دہشتگردی کی صورت میں عوام بھگت رہی ہے۔
مزید پڑھیں: یحییٰ، ضیاء الحق اور مشرف دور میں جو نہ ہوا وہ اب ہورہا، عمران خان کا بڑا انکشاف
عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کی غیرسنجیدگی کا اندازہ اس بات سے لگائیں کہ نہ پی ڈی ایم دور میں اور نہ ہی اب ایک دفعہ بھی وزیر خارجہ نے افغانستان کا دورہ کیا اور نہ کوئی مناسب سفارتی کوششیں کی گئیں-
بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ آپ افغانستان کے ساتھ بات چیت کر کے دہشتگردی پر قابو پانے کی طرف بڑھ سکتے ہیں- افغانستان کے ساتھ ہماری 2200 کلومیٹر کی سرحد ہے۔ ان کے ساتھ معاملات کو مذاکرات کے ذریعے پر امن طریقے سے حل کرنا چاہیے
عمران خان بلوچستان کے حالات پر تشویش کا شکار:
عمران خان کا کہنا تھا کہ بلوچستان پر بھی اس وقت ایک جعلی حکومت مسط ہے، وہ کیسے مسائل کا حل کر سکتی ہے؟ مجھے بطور پاکستانی اور سابق وزیراعظم بلوچستان کے حالات پر شدید تشویش ہے۔ دہشتگردی کے بڑھتے واقعات، پرامن احتجاج کرنے والے نہتے لوگوں پر گولیاں چلانے، تشدد اور گرفتار کرنے پر بہت افسوس ہے-
بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ریاست کا فرض ہے کہ بلوچستان کے لوگوں کی آواز کو سنے اور ان کے مسائل کو حل کرے۔ جب تک وہاں کے حقیقی نمائندگان کو ساتھ نہیں بٹھایا جائے گا، ان کے مسائل نہیں سنے جائیں گے اور وہاں کی عوام کی منشاء کو مدنظر رکھ کر فیصلے نہیں کیے جائیں گے بلوچستان کا مسئلہ حل نہیں ہو گا۔ ڈنڈے کے زور سے کبھی مسائل حل نہیں ہوتے بلکہ بگڑتے جاتے ہیں۔