بشار الاسد کے 24 سالہ اقتدار کا سورج غروب

سالہا سال کی خانہ جنگی اور لاکھوں لوگوں کے جان سے جانے کے بعد بالاآخر شام کو دو دہائیوں کے بعد بشارالاسد کی حکمرانی سے آزادی ملی۔ اتوار کے روز شام کے دارالحکومت دمشق میں جنگجوؤں کے داخلے کے بعد صدر بشارالاسد شام سے بذریعہ ہوائی جہاز نامعلوم مقام کیلئے نکل کھڑے ہوئے۔ تاہم اب ایک جہاز حادثے میں ان کی ہلاکت کی پیشن گوئی کی جارہی جو کہ ایک غیر مصدقہ خبر ہے جو محض قیاس آرائی بھی ہو سکتی ہے۔ تاہم اس کی حقیقیت کا اس وقت ہی پتا چلایا جاسکتا ہے جب تک بشار الاسد کی خیر خبر موصول نہیں ہو جاتی۔
دوسری جانب بشار الاسد کے فرار ہونے کے بعد مخالفین سڑکوں پر نکل آئے اور جشن منایا، بشار الاسد کی جیلوں سے شہریوں کو آزاد کرایا گیا۔
صدر کی روانگی کے بعد وزیراعظم محمد الجلالی نے عوام کی طرف سے منتخب کئے گئے کسی بھی نمائندہ کو اقتدار منتقل کرنے اور تعاون کو تیار رہنے بارے بیان جاری کیا۔
مزید پڑھیں:مارشل لاء کے نفاذ کا جرم؛ جنوبی کوریا کے صدر مواخذے سے بچ گئے
تاہم شام کی اپوزیشن فورسز نے شام چار بجے سےکل صبح پانچ بجے تک کرفیو کے نفاذ کا اعلان کر رکھا ہے۔
شامی صدر کے اس طرح ملک سے فرار ہونے پر عالمی دنیا کا بھی رد عمل آیا ہے۔ ان کی حکومت کے خاتمے پر رد عمل دیتے ہوئے اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو نے آج کے دن کو تاریخ دن قرار دے دیا۔
نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ اسد چلے گئے۔ وہ ملک سے فرار ہو چکے۔ ان کا محافظ روس، جس کی قیادت ولادی میر پوتن کر رہے ہیں، اب ان کی حفاظت میں دلچسپی نہیں رکھتا۔
دوسری جانب شام سے اسد کی حکومت ختم ہونے کے بعد ملک کے نازک حالت کے پیش نظر وزارتِ خارجہ نے کرائسسز منیجمنٹ یونٹ کو فعال بنادیا ہے۔