دنیا

بنگلہ دیش کی وزیر اعظم اب بھی شیخ حسینہ واجد

سابق بنگلہ دیشی وزیر اعظم حسینہ واجد کے بیٹے سجیب واجد نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی والدہ نے ملک سے فرار ہونے سے قبل استعفیٰ نہیں دیا تھا۔ وہ بین الاقوامی نیوز ایجنسی کو انٹرویو دے رہے تھے۔
انٹرویو میں سجیب واجد نے دعویٰ کیا کہ ان کی والدہ نے ایک بیان میں استعفیٰ دینے کی طرف اشارہ دیا تھا تاہم وہ ایسا نہ کرسکیں کیونکہ مظاہرین نےوزیر اعظم ہاؤس کی طرف مارچ شروع کر دیا تھا اور انہیں نہ استعفیٰ دینے کا موقع ملا اور نہ ہی انہیں سامان پیک کرنے کا موقع دیا گیا۔
سجیب واجد کا کہنا تھا کہ اگر آئین کی بات کی جائے تو ان کی والدہ اب بھی بنگلہ دیش کی وزیر اعظم ہیں۔ اگرچہ پارلیمنٹ تحلیل ہو کر نئی عبوری حکومت آ گئی ہے لیکن اس کو عدالت میں چیلنج کیا جاسکتا ہے کیونکہ وزیر اعظم کی دعوت کے بغیر عبوری حکومت کی تشکیل نہیں کی جا سکتی۔
انہوں نے اپوزیشن رہنما خالدہ ضیاء کی جانب سے انتقام نہ لینے کے بیان کو سراہتے ہوئے کہا کہ انہیں اس بیان سے خوشی ہوئی۔
سجیب واجد کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان کی سیاسی جماعت عوامی لیگ اگلے الیکشن میں حصہ لے گی اور اقتددار میں بھی آئے گی۔ انہوں نےمزید کہا کہ اگر اقتدار نہ بھی ملا ان کی پارٹی اپوزیشن میں بیٹھے گی۔
دوسری جانب نئی دہلی میں پناہ گزین سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کی جانب سے فرار کے بعد اب تک کوئی باضابطہ انٹرویو سامنے نہیں آیا ہے۔

مزید پڑھیںِ:بنگلہ دیش کی عبوری حکومت میں کون کون شامل

ادھر ملک میں عبوری حکومت نے نوبل انعام یافتہ محمد یونس کی سربراہی میں کام کا آغاز کر دیا ہے۔ عبوری حکومت میں انفارمیشن ٹیکنالوجی، اور ٹیلی کمیونی کیشن کے وزیر اور طلباء تحریک کے اہم رہنما ناہید اسلام نے اعلان کیا ہے کہ شیخ حسینہ کو ملک میں واپس لایا جائے گا۔
انہوں نے کہاکہ سابق وزیر اعظم ملک واپس آ کر مقدمات کا سامنا کریں۔ ناہید اسلام کا کہنا تھا کہ طلبہ تحریک احتجاج کے دوران ہونے والی ہلاکتوں پر انصاف چاہتے ہیں۔ وہ حیران ہیں کہ حسینہ واجد ملک سے فرار کیوں ہوئیں۔
انہوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر شیخ حسینہ واجد واپس نہ آئیں تو ان کو حکومتی سطح پر واپس لانے اور باضابطہ گرفتاری کیلئے اقدامات کریں گے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button