خیبرپختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں توہین مذہب کا الزام لگا کر استانی کوقتل کرنے والی دو خواتین کو سزائے موت جبکہ ایک کو عمر قید کی سزا سنا دی گئی۔ مقامی عدالت نے تقریباً دو سال کی طویل سماعت کے بعد فیصلہ سنایا۔
مقتول استانی کی شناخت صفورا بی بی کے نام سے ہوئی جن کے قتل کامقدمہ مارچ 2022 میں انکے چچا کے مدعیت میں درج کیا گیا تھا۔ مقتول معلمہ کے چچا نے میڈیا کو بتایا کہ قتل کی صبح انہیں 8 بجے کے قریب مہتمم مدرسہ کی کال آئی جنہوں نے حادثے بارے آگاہ کیا۔ وہ موقع پر پہنچے تاہم تب تک صفورا بی بی انتقال کر چکی تھیں۔
شاہدین کے مطابق واقعہ کی صبح جب صفورا بی بی مدرسہ پہنچیں تو گیٹ پر چند خواتین یونیفارم میں ملبوس کھڑی تھیں۔ جیسے ہی مقتولہ ان کے پاس پہنچی دو خواتین نے اپنی بھتیجی کی مدد سے تیز دھار آلے سے ان پر وار کیا اور ان کا گلا کاٹ ڈالا۔
مزید پڑھیں: غزہ میں آج کی رات خونی رات کیوں ہے؟
قاتل خواتین کا تعلق ایک ہی گھر سے بتایا جاتا ہے جو کسی اور مدرسے میں پڑھتی تھیں تاہم انہوں نے علمی اختلافات کی وجہ سے قتل سے کچھ عرصہ قبل بھی مدرسہ پر غلط درس دینے کا الزام لگاتے ہوئے اس میں پڑھنے والوں کو گستاخ قرار دیا تھا۔
یوں گستاخی کے الزامات سے چلنےوالا یہ معاملہ توہین مذہب اور پیغمبر اسلام کی گستاخی کے الزامات تک پہنچ گیا اور یوں وقت پر مسئلہ حل نہ ہونے کی وجہ سے طالبات نے ایک معلمہ کا گلہ کاٹ ڈالا۔
ڈیرہ اسماعیل خان کی سیشن کورٹ کے جج محمد جمیل نے فیصلہ سناتے ہوئے دو خواتین کو سزائے موت اور 20 لاکھ روپےجرمانے کی سزا سنائی جبکہ عدالت نے انکی نابالغ بھتیجی کو عمر قید اور 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی۔