تحریک انصاف

تحریک انصاف اور حکومت کے درمیان مذاکرات میں اختلافات

پاکستان تحریک انصاف اور حکومت کے درمیان مذاکرات بدھ کے روز سے ڈیڈ لاک کا شکار ہوگئے ہیں، جس کے بعد سیاسی صورتحال مزید پیچیدہ ہو گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق ابتدائی طور پر یہ مذاکرات مثبت انداز میں چل رہے تھے، لیکن تلخ باتیں اور ناقابل قبول مطالبات کے پیش نظر یہ عمل روک دیا گیا۔ اس ڈیڈ لاک کو ختم کرنے کی کوششیں جاری ہیں، لیکن ابھی تک کوئی قابل ذکر کامیابی حاصل نہیں ہو سکی۔
اس ڈیڈ لاک کی ایک بڑی وجہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے 24 نومبر کو اعلان کردہ احتجاج ہے۔ تحریک انصاف کے مطالبات اور حکومتی موقف کے درمیان گہرا اختلاف نظر آرہا ہے۔تفصیلات کے مطابق اگر یہ مذاکرات ناکام ہوتے ہیں تو اس صورت میں حکومت کی جانب سے سخت اقدامات اٹھائے جاسکتے ہیں، جن میں پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت کی گرفتاری اور پولیس کمانڈوز کی کارروائی شامل ہوسکتی ہے۔
احتجاج کے پیش نظر اسلام آباد میں سخت سیکیورٹی انتظامات کیے جا رہے ہیں۔ مختلف داخلی اور خارجی راستوں پر کنٹینرز لگا کر رکاوٹیں کھڑی کی جائیں گی۔ مری روڈ، روات ٹی چوک، اور فیض آباد سمیت مختلف مقامات پر کنٹینرز لگا کر راستے بند کیے جائیں گے۔

مزید پڑھیں:یہ پی ٹی آئی پریس ریلیز کون تحریر کر رہا ہے؟

علاوہ ازیں، 26 نمبر چنگی سے اسلام آباد میں داخل ہونے والا راستہ مکمل طور پر بند کر دیا جائے گا۔ سرینگر ہائی وے پر کنٹینرز رکھ کر اسلام آباد میں انٹری کو روکا جائے گا۔ فیض آباد، سیکٹر آئی-8، آئی جے پی ڈبل روڈ اور مارگلہ روڈ سمیت دیگر اہم راستے بھی سیل کر دیے جائیں گے۔ گولڑہ موڑ کے فلائی اوور اور انڈر پاس پر بھی کنٹینرز لگا کر راستے بند کرد یے جائیں گے۔ ریڈ زون کو بھی مکمل طور پر سیل کرنے کا اعلان کردیا گیا ہے تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچا جا سکے۔
ان اقدامات کے پیش نظر شہریوں کو بڑی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ سڑکیں بند ہونے کے باعث روزمرہ کے مسافروں، مریضوں، اور طلباء کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں