اہم خبریںپاکستان

ریلوے ملازمین کیلئے بری خبر: سینکڑوں‌نوکریاں ختم کر دی گئیں

خسارے میں ڈوبی پاکستان ریلوے کو بہتر بنانے کیلئے حکومت نے ایسی پوسٹیس ختم کرنا شروع کر دی ہے جن پر گزشتہ ایک سال سے کوئی بھرتی نہیں ہوئی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق اب تک 1300 سے زائد پوسٹیں ختم کی جا چکی ہیں جبکہ حکومت تین ہزار 390 نشتوں کے خاتمے کا پلان بنا چکی ہے۔
ریلوے ترجمان اور حکومت کا اس حوالے سے مؤقف ہے کہ ریلوے کی وہ تمام انتظامی پوسٹیں ختم کی جارہی ہیں جو کہ عرصہ دراز سے خالی ہیں اور اس سے ٹرین کا عمل متاثر بھی نہیں ہورہاہے۔
ترجمان ریلوے کے مطابق نان آپریشنل شعبوں سے وفاقی حکومت کی ہدایات کی مطابق سیٹیں ختم کی جارہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ شعبہ آئی ٹی، شعبہ ویلفیئر اور شعبہ سٹور سمیت کئی شعبہ جات سے اب تک ایک ہزار تین سو سے زائد سیٹیں ختم کی جا چکیں ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اس وقت ریلوے کے مختلف محکموں میں جاب پوسٹوں کی تعداد تقریباً 92 ہزار ہے جس میں سے 63 ہزار پر ملازمین کام کر رہے ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ ان پوسٹوں کے خاتمے سے ریلوے کے آپریشن میں کوئی فرق نہیں پڑے گا کیونکہ یہ ذیلی شعبے ہیں جو ڈائریکٹ ریلوے کے آپریشن میں شامل نہیں ہیں۔

مزید پڑھیں: 70 ہزار نوکریاں ختم کرنے کا فیصلہ

دوسری جانب ریلوے ملازمین اس حکومتی عمل پر شدید غصے میں ہیں ۔ ان کاکہنا ہے کہ پہلے بھی سٹاف کی کمی ہے اور کئی شعبوں میں ملازمین کو کئی گھنٹے اضافی کام کرنا پڑتا ہے ۔
ریلوے ملازمین کی ایسوسی ایشن کے نائب صدر کا کہنا ہے کہ ریلوے ڈرائیورز سمیت عملہ کئی گھنٹے اضافی کام کرتا ہے جس سے ان کی صحت متاثر ہورہی ہے اور ٹرین لیٹ ہوتی رہتی ہیں۔ ان کے بقول ایسا کہنا کہ پوسٹیں ختم کرنے سے آپریشن پر کوئی فرق نہیں پڑے گا سمجھ داری کی بات نہیں ہے۔
ریلوے ملازمین کا یہ بھی مؤقف ہے کہ کچھ ٹرینیں ابھی نجی شعبے کے حوالے ہیں اس وجہ سے حکومت کو ٹرین آپریشن متاثر ہوتا نہیں دکھائی دے رہا۔ اگر کل کو حالات بہتر ہوتے ہیں اور مزید ٹرینیں چلائی جاتی ہیں تو ادارہ اپنی ساکھ پھر کھو بیٹھے گا جب کام کرنے کو عملہ میسر نہیں ہو گا۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button