
پاکستان میں کئی ایسے علاقے ہیں جو ہر سال موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث ہونے والی تباہی سے براہ راست متاثرہوتے ہیں۔ ایسا ہی علاقہ خیبر پختوںخوا کا ضلع اپر چترال بھی ہے جہاں ہرسال سیلاب اور گلیشئر پگھلنے سے آنے والا پانی جانی اور مالی نقصان کرتا ہے۔
اس کے علاوہ لینڈ سلائیڈنگ جیسے واقعات سے بعض اوقات ایک علاقے کا دوسرے علاقے سے رابطہ منقطع ہو جاتا ہے۔ ایسے میں ہنگامی حالات کے پیش نظر ایمرجنسی مریضوں کو سخت تکلیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے خاص طور پر ان حاملہ خواتین کو جن کے ہاں بچے کی پیدائش متوقع ہو۔
تاہم اس علاقے کو ایسے مسیحا میسر آئی ہیں جو ان خواتین کی تکلیف اور علاقے میں طبی سہولیات کی عدم دستیابی کو سمجھتے ہوئے گھنٹوں پیدل سفر کر کے متاثرہ مریض تک پہنچتی ہیں اور انہیں طبی امداد دیتی ہے۔
مزید پڑھیں:7 سال تک گلے میںسکہ پھنسا رہنے کے باوجود زندہ رہنے والا نوجوان
ان لیڈی ہیلتھ ورکر کا نام نفس بی بی ہے اور انہوں نے باقاعدہ طور پر آغا خان ہیلتھ سروسز سے زچہ بچہ کیسز کی تربیت حاصل کر رکھی ہے۔ موسم چاہے جیسا ہو، سیلابی صورتحال ہو اور گھنٹوں پیدل چلنا پڑے، نفس بی بی اس چیلنچ کو قبول کرتے ہوئے دشوار گزار راستوں سے ہوتے ہوئے متاثرہ خاتون تک پہنچتی۔
انہوں نے اپنی خدمات سے کئی خواتین اور بچوں کی جان بچائی ہے جبکہ کئی خواتین کو طبی سہولیات تک رسائی میں مدد بھی کی ہے۔ ان کی انہی خدمات کے اعتراف میں اقوام متحدہ پاکستان اور آغا خان ڈویلمپنٹ پروگرام کی جانبسے کلائمیٹ ہیرو کے ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔
کلائمیٹ ہیرو کا ایوارڈ انہیں اسلام آباد میں منعقد ایک باقاعدہ تقریب میں دیا گیا۔ نفس بی بی کے اس ایوارڈ پر ان کی گاؤں میں جشن کا سماں تھا اور انکی واپسی پر انہیں ہار پہنا کر استقبال کیا گیا۔
3 Comments