متفرق

فریزر کے بغیر گوشت کو محفوظ بنانے کے روایتی طریقے

پاکستان میں عیدالاضحیٰ مذہبی جوش و خروش سے منائی جا رہی ہے۔ عید کے بعد تقریباً ہر گھرمیں چند دنوں کا گوشت محفوظ کیاجاتا ہے۔ یوں تو گوشت کو فریز کر کے محفوظ کر لیا جائے تو آپ اسکو تین سے چار ماہ تک باآسانی استعمال کر سکتے ہیں بشرطیکہ زیادہ بار فریزر کا دروازے نہ کھولا جائے اور فریزر بلا تعطل چلتا رہے۔
لیکن پاکستان میں لوڈشیڈنگ کے باعث چند دن کے بعد ہی فریزرمیں گوشت کے خراب ہونے کے آثار پیدا ہونے لگتے ہیں۔ دوسری جانب گرمیوں میں عید ہونے کی وجہ سے ٹھنڈا پانی اور دوسری ضروریات کے باعث فریزر کو زیادہ دیر گوشت سے بھر کرنہیں رکھا جاسکتے۔
اسی لئے ہم آج ان روایتی طریقوں کا ذکر کریں گے جو کچھ دہائیاں قبل ہمارے ہاں گوشت کو محفوظ بنانے کیلئے استعمال کئے جاتے تھے ۔
نمک:
گوشت کو نمک لگا کر دھوپ میں خشک کرنے کی یہ ترکیب تقریباً 5 ہزار سال پرانی ہے۔ نمک کی جراثیم کش خصوصیات اس بات کو ممکن بناتی ہیں کہ گوشت میں کسی قسم کے جراثیم پیدا نہ ہوں۔ ساتھ ہی دھوپ میں خشک کرنے سے نمی کا تناسب نہ ہونے کی وجہ سے گوشت خراب ہونے سے بچ جاتا ہے۔
گوشت کو نمک چھڑک کر دھوپ میں کسی تار یا کسی اور جگہ لٹکا دینے سے گوشت محفوظ بنا لیا جاتا ہے۔ تاریخ میں نمک کے علاوہ بھی کئی اجزاء سے گوشت کو محفوظ بنانے کے شواہد ملتے لیکن نمک سستا اور قدرتی آپشن ہونے کی وجہ سے زیادہ مقبول ہے۔
سموکنگ:
سموکنگ کے ذریعے گوشت کو محفوظ بنانے کا تاریخی حوالہ 16ویں صدی سے ملتا ہے جب رومن افواج کو فوڈ سپلائی کے دوران تازہ گوشت میسر نہ ہونے کی وجہ سے اس طریقے سے گوشت کو محفوظ کیا جاتا تھا۔

مزید پڑھیں: پاکستان بھر میں عید الاضحیٰ مذہبی جوش و خروش کے ساتھ منائی جا رہی ہے

اس روایتی طریقے میں بھی گوشت کو نمک لگا کر دھویں میں سموک کیا جاتا ہے۔ گوشت کے ٹکڑوں کو کسی نوک دار چیز یا سیخ میں پرو کر آگ یا کوئلے کے دھویں سے سموک کیاجاتا ہے۔ تاہم یہ انتہائی احتیاط طلب کام ہے کیونکہ ذرا سا زیادہ سموک کرنا گوشت کی افادیت کو ختم کردے گا جبکہ اگر مناسب طریقے سے گوشت خشک نہ ہوا تو اسے کھانے سے طبعیت بگڑنے کا اندیشہ رہے گا۔
اچار
آپ نے آم لیموں مرچ وغیرہ کا اچار تو سن رکھا ہوگا لیکن گوشت کا اچار شاید آپ کیلئے نیا اور حیران کن حوالہ ہو۔ تاریخی حوالوں کے مطابق گوشت کو کاٹ کر سرکے میں ڈبونے یا میٹھے میں رکھ کر محفوظ بنایا جاتا ہے۔
سرکے کی حد تک تو گوشت کا محفوظ بنانا سمجھ میں آتا ہے لیکن رومن تاریخ میں ایسے حوالے بھی موجود ہیں جن میں گوشت کو شہد کے سلوشن کے ذریعے محفوظ کیا جاتا تھا۔
یوں تو گوشت کو محفوظ بنانے کے کئی طریقے ہیں تاہم طبی ماہرین کہتے ہیں کہ بہتر ہے کہ گوشت کو عید کے ابتدائی دو ، تین دن استعمال کر کے بقیہ تقسیم کر دیا جائے کیونکہ کچھ بھی ہو تازہ گوشت کا مقابلہ نہیں ہو سکتا۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button