پاکستانجرم و سزا

ججزکو لکھے گئے مشکوک خطوط پر بڑی پیشرفت

سپریم کورٹ آف پاکستان، اسلام آباد ہائیکورٹ اور لاہور ہائیکورٹ کے ججزکو لکھے گئے مشکوک خطوط پر بڑی پیشرفت سامنے آئی ہے جس میں وزارتِ داخلہ کو اب تک ہونے والی کارروائی پر رپورٹ ارسال کر دی گئی ہے۔ وفاقی پولیس کی جانب سے ارسال کی گئی اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ خطوط میں آرسینک پاؤڈر پایا گیا، تاہم اس کی مقدار زہریلی نہیں تھی۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ خطوط کی جانچ پڑتال کرنے کے بعد ہینڈ رائٹنگ فرانزک ٹیم اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ خطوط ایک ہی شخص کی جانب سے لکھے گئےہیں۔
ریشماں اور گلشاد بی بی جیسے نام فرضی ہونے کے امکانات ظاہر کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ خطوط نہ صرف ایک شخص کی جانب سے لکھے گئے بلکہ انہیں ایک ہی پوسٹ آفس سے ارسال بھی کیا گیا ہے۔ یوں اس سارے معاملے کا ماسٹر مائنڈ ایک ہی شخص ہے۔
مشکوک خطوط پر بڑی پیشرفت کے مطابق قانون نافذ کرنے والے ادارے آرسینک پاؤڈر بیچنے والے تمام دکانداروں کا ڈیٹا اکٹھا کر چکے ہیں اور سی ٹی ڈی اصل شخص تک پہنچنے کے بہت قریب ہے۔ اس کے علاوہ پوسٹ باکسز کے پاس نصب کیمروں سے حاصل کردہ ویڈیوز کی نادرا کی مدد سے شناخت کا عمل بھی جاری ہے۔

مزید پڑھیں:اسلام آباد ہائیکورٹ پر بائیو کمیکلز سے حملہ

سپریم کورٹ آف پاکستان میں معاملہ زیر بحث ہے جس پر فل کورٹ تشکیل دینے یا نہ دینے کا حتمی فیصلہ عید کے بعد چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کریں گے۔ دوسری جانب وزرات داخلہ اور وفاقی حکومت اور پنجاب حکومت کے درمیان ہی معاملات بگڑتے دکھائی دے رہے ہیں جس میں وزیر داخلہ محسن نقوی پر متوازی حکومت چلانے کا الزام سامنے آیا ہے۔
اس حوالے سے ایک دعویٰ سینئر صحافی رؤف کلاسرا کی جانب سے سامنے آیا ہے جس میں ان کا کہنا تھا کہ : شہباز شریف کے لئے یہ بات شرمندگی کا باعث بن رہی ہے کہ ان کا وزیر محسن نقوی اتنا طاقتور ہو گیا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ وزیر اعظم کے بجاۓ اسکی طرف دیکھنا شروع ہو گئی ہے۔شریف فیملی کو اب سمجھ آنا شروع ہوگیا ہے کہ محسن نقوی نے اسٹیبلشمنٹ کی مدد سے ایک متوازی حکومت بنا رکھی ہے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button