ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی اہلیہ کو کیا گِلہ ہے؟

پاکستان کے نامور ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے اہلیہ بینی خان کا کہنا ہے کہ عبدالقدیرخان کی بطور ایٹمی سائنسدان خدمات کا اعتراف نہیں کیا گیا اور نہ ہی انہیں وہ مقام دیا گیا ہے جس کے وہ حق دار تھے۔
انہوں نے قابل شکوہ انداز میں بتایا کہ کل کی تقریبات میں محسوس ہوتا تھا کہ سارا کریڈٹ نواز شریف کا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ڈاکٹر صاحب کی خدمات کے بغیر سارے معاملے میں نواز شریف کہیں نظر ہی نہ آتے۔
یاد رہے کہ اس سال 28 مئی کو پہلی مرتبہ سرکاری چھٹی منائی گئی اور اخبارات میں نواز شریف کے بڑے بڑے اشتہارات میں چھپے۔ تاہم ان اشتہارات میں کہیں بھی ڈاکٹر عبدالقدیر کا ذکر نہ کیا گیا۔
یہی نہیں ، ن لیگ نے اس دن کو باقاعدہ نواز شریف کو دوبارہ پارٹی صدارت سونپنے کیلئے منتخب کیا اور اس دن بڑی تقریب کا انعقاد بھی کیا گیا ۔لیکن اس تقریب میں بھی نواز شریف اپنی آب بیتی سناتے رہے اور کہیں ڈاکٹر عبدالقدیر خان کا ذکر نہ آیا۔
اہلیہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کا کہنا تھا کہ آج تک انہیں اور ڈاکٹر صاحب کو کبھی 28 مئی کی تقریبات میں نہیں بلایا گیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ڈاکٹر عبدالقدیر کو انکے زندگی کے آخری ایام تک محدود نقل و حرکت کا سامنا تھا۔
مزید پڑھیں: نواز شریف بلا مقابلہ صدر منتخب ہو گئے
انہوں نے مزید انکشاف کیا کہ پرویز مشرف دور میں جب ڈاکٹر صاحب کو دباؤ کے تحت معافی پر قائل کیا گیا تو اس کے بعد انہیں آزاد شہری کی حیثیت سے کہیں بھی آنے جانے کا واضح عدالتی فیصلہ موجود تھا لیکن اس پر عمل نہ ہوسکا۔
تاریخ کا ریکارڈ درست کرنے کیلئے یہاں یہ بتانا ضروری ہے کہ ڈاکٹر اے کیو خان کی آزادانہ نقل و حرکت کے متعلق مقدمہ ان کی وفات کے بعد کورٹ میں سماعت کے لئے مقرر ہوا۔
بینی خان نے ڈاکٹر اے کیو خان کی خواہش کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ ڈاکٹر صاحب چاہتے تھے کہ آنے والی نسلیں ان کے اس کام کو یاد رکھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کامیابی کو منانے کیلئے سال میں ایک ہی دن وقف کرنا کافی نہیں ہے۔