
سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے عمران خان کے مشورے سے پی ٹی آئی چھوڑی۔ فواد نے یہ بات وائس آف امریکہ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہی۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پہلی بار گرفتاری کے بعد ان پر بدترین تشدد کیا گیا اور انکے سابق وفاقی وزیر ہونے اور عوامی نمائندہ ہونے کا لحاظ بھی نہ کیا گیا۔ اس پر انہوں نے عمران خان سے رابطہ کیا۔
سابق وفاقی وزیر نے بتایا کہ عمران خان نے ان سے دریافت کیا کہ کیا ان پر تشدد ہوا ہے؟ تو انہوں نے بتایا کہ کافی تشدد ہوا ہے جس کے بعد عمران خان نےانہیں پیغام بھجوایا کہ وہ اتنا تشدد برداشت نہ کریں اور وقتی طور پر پارٹی سے علیحدہ ہو جائیں۔
انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم سے انکا پارٹی سے علیحدگی کا اعلان بھی ایک حاضر سروس اہلکار نے کیا اور وہ جب تک زیر حراست رہے ان کا اکاؤنٹ وہی اہلکار چلاتے رہے۔
استحکام پاکستان پارٹی میں شمولیت بارے فواد چوہدی نے واضح کیا کہ انہیں، عمران اسماعیل اور علی زیدی کو زبردستی استحکام پاکستان پارٹی کے کنونشن میں لایا گیا تھا۔
انٹرویو کے دوران فواد چوہدری نے پی ٹی آئی کے اندرونی معاملات اور عمران خان کے فوج کے ساتھ تعلقات پر کھل کے بات کی۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی وکیل فیصل صدیقی نے سپریم کورٹ میں تین وکٹیں گرادیں
ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کےموجودہ فرنٹ لائن قیادت نے پارٹی کیلئے کوئی قربانی نہیں دی۔ ان کو ڈر ہے کہ کہیں وہ ، اسد عمر اور عمران اسماعیل وغیرہ واپس پارٹی نہ آجائیں جس سے ان کا عمل دخل ختم ہو جائے گا۔
فواد چوہدری نے اسٹیبلشمنٹ سے رابطے ختم کرنے کو عمران خان کی بڑی غلطی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ سے کسی طور رابطے ختم نہیں کرنے چاہیے تھے۔ ایسا کرنے سے دونوں طرف غلط فہمیاں پیدا ہوئیں۔
یاد رہے کہ فواد چوہدری سمیت درجنوں سینئر رہنماؤں کی پی ٹی آئی میں واپسی عمران خان کی جیل سے واپسی پر خود فیصلہ کرنے سے مشروط ہے۔