
پاکستان بننے کو آج 77 سال گزر چکے ہیں لیکن آج تک کوئی وزیر اعظم اپنی مدت پوری نہیں کرسکا۔ یہ کہانی اب کی نہیں، پاکستان بننے کے بعد سے ہی یہ مکروہ کھیل شروع ہو گیا تھا۔
یہ کہانی پاکستان کے ترتیب کے حساب سے پہلے اور برطرف ہونے والے پہلے وزیر اعظم خواجہ ناظم الدین کی ہے۔ خواجہ ناظم الدین سے قبل پاکستان کے پہلے وزیراعظم لیاقت علی خان تھے، جو اگر شہید نہ کیئے جاتے تو شاید وہ ہی پاکستان کے پہلے برطرف وزیراعظم ہوتے۔
آج آپ پاکستان کے ایک سابق وزیر اعظم کو قتل کرنے کو پاکستان کے مسائل کا حل بیان ہوتا دیکھ رہے ہیں تو یہاں یہ بات بھی قابل غور ہے کہ پاکستان میں وزیراعظم قتل کیئے جانے کی تاریخ برطرف وزیراعظم کی تاریخ سے پرانی ہے۔
خواجہ ناظم الدین قائداعظم محمد علی جناح کے بعد پاکستان کے دوسرے گورنر جنرل بنے اور وزیراعظم لیاقت علی خان کے شہادت کے بعد پاکستان کے دوسرے وزیراعظم۔ تاہم اس وقت گورنر جنرل کے اختیارات وزیراعظم سے زیادہ ہوا کرتے تھے۔
اس وقت گورنر بننے والے غلام محمد ایک بیوروکریٹ تھے جن کا قیام پاکستان میں دور دو تک کوئی کردار نہیں تھا لیکن انہوں نے قیام پاکستان میں قائد اعظم کے شانہ بشانہ کام کرنے والے خواجہ ناظم الدین کو برطرف کیا۔
یوں بھی اس وقت قانون کے مطابق گورنر جنرل کے اختیارات زیادہ تھے لیکن تاریخ دان بتاتے ہیں کہ خواجہ ناظم الدین ایک شریف النفس انسان تھے جن کے شرافت کو کمزوری سمجھتے ہوئے گورنر غلام محمد نے سارے معاملات اپنے ہاتھ میں لے لیئے تھے۔
مزید پڑھیں: عمران خان کی گرفتاری، بڑے میڈیا گروپ کیلئے اعزاز کی بات
خواجہ ناظم الدین کو جب برطرف کیا گیا تو وہ اس وقت ایک سرکاری دورے پر جانے والے تھی لیکن جونہی انہیں اپنی برطرفی کی خبر ملی تو انہوں نے بنا کوئی احتجاج کیئے اسے قبول کیا اور چلتے بنے۔
عینی شاہدین تاریخ کی کتابوں میں لکھتے ہیں کہ خواجہ صاحب جب وزیر اعظم ہاؤس سے روانہ ہوئے تو ان کی آنکھوں سے آنسو رواں تھے اور انہوں نے بس اتنا کہا کہ یہ پاکستان کے ساتھ ظلم ہوا ہے۔
تاریخ کی کتابیں یہ بھی بتاتی ہیں کہ ان کو دھوکہ دینے والوں ان کے اپنے قریبی تھی جن پر ان کا بھروسہ زیادہ تھا یعنی کہ چوہدری محمد علی اور سکندر مرزا۔
پاکستان کے پہلے برطرف وزیراعظم بہر حال نظریاتی انسان تھے اور قائد اعظم کے بعد وہ فاطمہ جناح کے سیاسی کارکن کے طور پر کام کرتے رہے اور 22 اکتوبر 1964 کو فاطمہ جناح کی انتخابی مہم کے دوران ڈھاکہ میں انکا انتقال ہوا۔