اہم خبریںجرم و سزا

لاپتہ اقصیٰ کنول اور محمد عمیر کی کہانی:حقائق کیا ہیں؟

بظاہر مختلف سماجی پس منظر رکھنے والے اس جوڑے نے مبینہ طور پر محبت کی بنا پر چند سال قبل گھر سے بھاگ کر خفیہ طور پر شادی کر لی تھی۔

لاہور اور شیخوپورہ سے تعلق رکھنے والے دو نوجوان، محمد عمیر اور اقصیٰ کنول، کی کہانی نے علاقے میں تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔ بظاہر مختلف سماجی پس منظر رکھنے والے اس جوڑے نے مبینہ طور پر محبت کی بنا پر چند سال قبل گھر سے بھاگ کر خفیہ طور پر شادی کر لی تھی۔

مبینہ خفیہ نکاح سامنے آنے پر  فیملی کا ردِ عمل:

 

ذرائع کے مطابق، اقصیٰ ایک آرمی گھرانے سے تعلق رکھتی تھی۔  جب اقصیٰ کے اہل خانہ کو اس شادی کا علم ہوا، تو صورتحال نے ایک نیا رخ اختیار کیا۔ اس کے بعد سے دونوں کو تلاش کیا گیا اور انہیں حراست میں لیا گیا۔ محمد عمیر اس وقت کس قانون نافذ کرنے والے ادارے کی تحویل میں ہیں، یہ واضح نہیں ہے۔

غیر مصدقہ معلومات کے مطابق ، اقصیٰ کی گرفتاری کے وقت وہ حاملہ تھیں، اور مبینہ طور پر خاندانی حالات کی وجہ سے ان کا اسقاط حمل ہو گیا۔ بعد ازاں، اقصیٰ کو گھر میں قید کر دیا گیا۔

 

قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارروائیاں جاری:

 

تاہم، حال ہی میں خبر ملی ہے کہ اقصیٰ گھر سے فرار ہو چکی ہیں اور ان کے ٹھکانے کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے۔ اس صورتحال کے بعد، قانون نافذ کرنے والے ادارے محمد عمیر کے گھر پر بار بار چھاپے مار رہے ہیں اور ان کے اہل خانہ کو تفتیش کا سامنا ہے۔

حکام کا دعویٰ ہے کہ اقصیٰ کو محمد عمیر کے اہلِ خانہ نے پناہ دے رکھی ہے اور ان کے فرار میں بھی وہی ملوث ہیں۔

گزشتہ رات بھی قانون نافذ کرنے والے اہلکار اقصیٰ کی تلاش میں محمد عمیر کے گھر پہنچے اور ایک مرتبہ پھر ان کے اہلِ خانہ  کو تشدد کا نشانہ بنایا ، جس سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔

اس واقعے کے بارے میں مختلف آراء گردش کر رہی ہیں۔ ذرائع یہ بھی بتاتے ہیں کہ محمد عمیر پی ٹی آئی سرگرم حمایتی تھے اور اعلیٰ فوجی قیادت پر تنقید کرتے رہے ہیں۔ اس بنیاد پر انہیں باغی قرار دیا گیا اور ان کے خلاف بغاوت کا مقدمہ بنایا گیا۔

یہ بھی بتایا گیا ہے کہ محمد عمیر کا تعلق ایک شیعہ خاندان سے ہے، اور اسی وجہ سے ان کے خاندان پر زیادتی اور تشدد کی شدت میں مزید اضافہ کیا گیا

یہ معاملہ اب بھی زیر تفتیش ہے، اور مزید حقائق سامنے آنے پر صورتحال مزید واضح ہو گی۔ عوام اور متعلقہ حلقوں کی جانب سے اس واقعے کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button