
پاکستان مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے سیٹوں میں کم لیکن رتبے میں بڑے اتحادی کو سرخ جھنڈی دکھادی۔ حکومتی اتحاد پی ڈی ایم کی سرکردہ جماعت "باپ ” پارٹی نے سینیٹ کی تین خالی نشستوں پر اگلے ہفتے ہونے والے ضمنی انتخاب میں ن لیگ اور پیپلز پارٹی سے سپورٹ کرنے کی گزارش کی جسے دونوں جماعتوں نے رد کرتے ہوئے اپنے امیدوار جتوانے کا فیصلہ کر لیا۔
تفصیلات کے مطابق 8 فروری کوہونے والی انتخابات میں پیپلز پارٹی کےسرفراز بگٹی ،باپ پارٹی کے پرنس آغا عمر بلوچستان کی صوبائی اسمبلیوں سے جیتنے کے بعد سینیٹ کی نشست سے مستعفیٰ ہو گئے جبکہ جمعیت علمائے اسلام کے مولانا عبدالغفورحیدری قومی اسمبلی میں نشست جیتنے میں کامیاب ہونے کے بعد سینیٹ کی سیٹ سے مستعفیٰ ہوگئے تھے۔
تینوں نشستوں پر امیدواروں کے مستعفیٰ ہونےکے بعد الیکشن کمشین نے 14 مارچ کو ضمنی انتخابات کرانےکا فیصلہ کیا جس میں 10 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی درست قرار دیئے گئے۔ پیپلز پارٹی ، ن لیگ، جمعیت علمائے اسلام اور بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنماؤں نے ضمنی انتخابات کیلئے کاغذات نامزدگی جمع کرائے۔
مزید پڑھیں: صدارتی الیکشن میں دھاندلی کا راستہ کھل گیا
اس سلسلے میں بلوچستان عوامی پارٹی کے وفد نے مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کی قیادت سے رابطہ کرتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ کیونکہ دونوں سیٹیں سرفراز بگٹی اور آغا پرنس عمر نے بی اے پی کے پلیٹ فارم سے جیتی تھیں اس لیئے ان پر باپ پارٹی کا حق بنتا ہے۔
تاہم حکومتی اتحاد کی دوبری پارٹیوں نے اپنی اکثریت ہونے کے بل بوتے پر اپنے امیدوار جتوانے کا فیصلہ کرتے ہوئے باپ پارٹی کو جھنڈی دکھادی ۔ اس وقت بلوچستان اسمبلی میں ن لیگ اور پیپلز پارٹی 17،17 سیٹیں رکھتی ہیں جبکہ ایک سینیٹر منتخب کرانے کیلئے 20 سے 21 سیٹیں چاہیے ہونگی ۔ یوں ایک ایک سیٹ یہ جماعتیں بآسانی جیت پائیں گی۔ تاہم اگر یہ جماعتیں دوسری چھوٹی جماعتوں سے اتحاد کر لیں تو 12 سیٹیں رکھنے والی جمعیت علمائے اسلام کے جبڑے سے تیسری سیٹ چھین کر مولانا فضل الرحمان کو مزید ناراض کیا جاسکتا ہے۔