
پاکپتن میں ایک واٹس ایپ گروپ کے ایڈمنسٹریٹر کو پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ 2016 (پیکا) کی مبینہ طور پر خلاف ورزی کرنے کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا۔ متعلقہ ایڈمن کی جانب سے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کو نشانہ بنانے والی نازیبا پوسٹ کو گروپ میں شیئر ہونے پر گرفتار کیا گیا۔
مریم نواز کے خلاف نازیبا پوسٹ کیسے وائرل ہوئی؟
ایف آئی آرکے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی توہین کرنے والی اور نازیبا زبان کا استعمال کرنے استعمال کرنے والی ایک پوسٹ بنائی گئی اور ایک واٹس ایپ گروپ پر اپ لوڈ کی گئی۔
گروپ ایڈمن نے یہ جانتے ہوئے کہ مذکورہ پوسٹ غیر اخلاقی، جارحانہ اور غیر قانونی ہے، اسے ڈیلیٹ نہیں کیا، بلکہ اس نے گروپ کے دیگر ممبران کو دیکھنے کا موقع فراہم کیا۔ ایف آئی آر میں مزید کہا گیا کہ گروپ ایڈمن عوام میں افراتفری پھیلانے کی کوشش کر رہا تھا۔
ملزم اور گروپ ایڈمن کے خلاف پیکا کی دفعہ 20 (کسی شخص کے وقار کے خلاف جرائم) اور تعزیرات پاکستان کی دفعہ 509 (توہین آمیز یا جنسی طور پر ہراساں کرنا) کے جرم کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔
مزید پڑھیں:پتنگ بازی کرنے والوں کیلئے بہت بری خبر
پیکا ایکٹ تنقید کی زد میں:
پیکا، 2016 میں بطور قانون سامنے آیا جس کے بعد سے ایک سیاہ قانون کے طور پر بڑے پیمانے پر تنقید کی جاتی رہی ہے ۔ اس قانون پر تنقید کی جاتی ہے کہ بنیادی طور پر یہ قانون اختلاف رائے پر سزا دینے کے لیے بنایا گیا تھا۔ اس کے نفاذ کے بعد سے آٹھ سالوں میں، اسے سیاست دانوں، صحافیوں، حقوق کے کارکنوں اور یہاں تک کہ عام سیاسی کارکنوں کے خلاف بڑے پیمانے پر استعمال کیا گیا ہے۔
جمعرات کو قومی اسمبلی نے ملک کے سائبر کرائم قوانین میں ایک متنازع ترمیمی بل منظور کر لیا جب کہ پی ٹی آئی کے ممبران اسمبلی اور صحافیوں نے کارروائی سے واک آؤٹ کیا۔
جمعرات کے بل میں ایک نئی شق، سیکشن 26(A) کی تجویز پیش کی گئی ہے، تاکہ آن لائن فیک نیوز کے مرتکب افراد کو سزا دی جا سکے۔
اس ترمیم میں کہا گیا فیک نیوز پھیلانے کے جرم میں تین سال تک قید 20 لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں ایک ساتھ بھی دیئے جا سکتے ہیں۔