وہ میدان جہاں تباہ شدہ غزہ بھی پاکستان سے آگے ہے

گزشتہ سال اکتوبر سے شروع ہونے والے وحشیانہ اسرائیلی حملوں کے بعد سے غزہ مکمل ملبے کا ڈھیر بن چکا ہے اور پورے غزہ میں شاید ہی اب کوئی ہسپتال باقی بچا ہو جو مکمل طور پر کام کرنے کی حالت میں ہو۔ تاہم تباہ شدہ غزہ پھر بھی ایک میدان میں پاکستان سے آگے نکل گیا ہے اور وہ ہے پولیو کیسز کو کنٹرول کرنے کا میدان۔
جنگ زدہ غزہ میں گزشتہ 25 سال سے کوئی پولیو کیس سامنے نہیں آیا تھا ۔ تاہم تقریباً ایک سال سے جاری جنگ میں انسداد پولیو مہم کو شروع نہیں کیا جاسکا اور اب گزشتہ ہفتے 25 سال کے بعد ایک کیس رپورٹ ہوا۔
دوسری جانب پاکستان کو آج تک پولیو فری نہیں بنایا جاسکا ہے۔ اس سے قبل صوبہ بلوچستان کے اور خیبرپختونخوا میں بارڈر سے جڑے علاقوں میں ایسے کیسز سامنے آجاتے تھے۔ تاہم گزشتہ ہفتہ سے اسلام آباد سے بھی پولیو کا کیس رپورٹ ہوا جس سے صرف رواں سال میں پولیو کے کیسز کی تعداد 17 ہو گئی ہے۔
صرف یہی نہیں اب تک صرف پاکستان اور افغانستان ہی دو ممالک باقی بچے ہیں جہاں پولیو کے کسیز رپورٹ ہورہے ہیں۔ بقیہ ممالک پہلے ہی پولیو فری ہو چکےہیں۔
مزیدپڑھیں: پولیو وائرس اسلام آباد پہنچ گیا،خطرے کی گھنٹی
ایک کیس سامنے آنے کے بعد سے غزہ میں پولیو مہم جاری ہے جسے تقریباً مکمل کر لیا گیا ہے۔ بین الاقوامی میڈیا کے مطابق انسداد پولیو مہم کے دوران حماس اور اسرائیل کے درمیان چند علاقوں میں 8 گھنٹوں کیلئے جنگ بندی پر اتفاق بھی ہوا تھا۔
یہ مہم غزہ کے محکمہ صحت کے تعاون سے چلائی گئی ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق بچوں کو چارہفتے کے بریک سے دو خوراکیں دینا لازمی ہوتا ہے۔ تاہم 11 ماہ سے جاری جنگ کے باعث تباہ شدہ غزہ میں ویکسین کی شدید قلت پائی گئی ہے۔
تاہم پھر بھی تباہ حال غزہ پاکستان سے اس معاملے میں کہیں آگے ہے اور 25 سال بعد ایک پولیو کیس دیکھنے کو ملا ہے وہ بھی مبینہ طور پر اسرائیلی کے جنگی جرائم سے جڑا ہے۔