سپریم کورٹ سے پی ٹی آئی کے خلاف ایک اور فیصلہ

سپریم کورٹ آف پاکستان سے پی ٹی آئی سے بلے کا انتخابی نشان چھینا جانا ایک غیر معمولی فیصلہ تھا جس کی سپریم کورٹ سے توقع نہیں کی جا رہی تھی۔ سپریم کورٹ کے اس فیصلے کو نہ صرف پی ٹی آئی اور انکے حامیوں نے تنقید کا نشانہ بنایا بلکہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے دن رات گن گانے والے صحافیوں نے بھی اس فیصلے پر تنقید کی۔
سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کو لیول پلیئنگ فیلڈ کیلئے بھی کوئی ریلیف نہ دیا۔ امیدواروں سے کاغذات چھینے جانے اور تجویز کنندگان اور تائید کنندگان کے اغواء پر بھی سپریم کورٹ خاموش رہی۔ تاہم اب سپریم کورٹ نے ایک اور متنازع فیصلہ دیا ہے جس میں پی ٹی آئی امیدوار کو الیکشن لڑنے سے روک دیا گیا ہے۔ تاہم اب انتخابات سے کچھ دن قبل پی ٹی آئی کے خلاف ایک اور فیصلہ سامنے آگیا.
کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے بعد ہائیکورٹ سے لے کر سپریم کورٹ تک اپنا کیس لڑنے والے پی ٹی آئی امیدوار کو جس بنیاد پر ایک دن قبل ریلیف نہ ملا، انہی بنیادوں پر ایک اور امیدوار کو ایک دن بعد ریلیف دے دیا گیا۔
صحافی وسیم ملک کی نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ٹویٹ میں سپریم کورٹ کے متضاد فیصلوں کی قلعی کھول کر رکھ دی۔ ان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے گزشتہ روز پنجاب اسمبلی کے حلقے 234 وہاڑی کے امیدوار کے کاغذات نامزدگی منظور نہیں کئے۔
مزید پڑھیں:صنم جاوید الیکشن سے دستبردار کیوںہو گئیں؟
آج کے روز جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے پنجاب اسمبلی کے ایک اور حلقے 224 سے امیدوار مظفر خان کی کاغذات نامزدگی بھی منظور نہیں کیئے۔ دونوں کیسز میں کاغذات نامزدگی منظور نہ کرنے کی ایک ہی وجہ تھی کہ الیکشن کمیشن نے بیلٹ پیپرز کی چھپائی کے بعد متعلقہ حلقوں میں ترسیل کردی ہے لہذا اب ان امیدواروں کو انتخابات لڑنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے گزشتہ روز پنجاب اسمبلی کے حلقے 234 وہاڑی کے امیدوار کے کاغزات نامزدگی منظور نہیں کئے۔ آج کے روز جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے پنجاب اسمبلی کے ایک اور حلقے 224 سے امیدوار مظفر خان کی کاغذات نامزدگی بھی…
— Waseem Malik 🇵🇰 (@iwaseemmalik) January 31, 2024
جبکہ آج کے روز ہی جسٹس منیب اختر نے قومی اسمبلی کے حلقے 144 خانیوال سے سردار شہباز سیال کے کاغذات نامزدگی منظور کرتے ہوئے انتخابی نشان الاٹ کرنے اور بیلٹ پیپرز پر چھاپنے کا حکم جاری کیا، 3 رکنی بینچ نے الیکشن کمیشن کے کاغذات نامزدگی چھپنے کے عذر ناقابل قبول قرار دے دیا۔یوں عدلیہ اور الیکشن کمیشن کےمتنازع فیصلوں کے باعث پی ٹی آئی امیدوار الیکشن لڑنے کی دور سے باہر ہو گئے۔