
سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید کو فوجی تحویل میں لے لیا گیا ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید کو فوجی تحویل میں لے لیا گیا ہے، کورٹ مارشل کی کارروائی کا آغاز کردیا گیاہے۔ فیض حمید کیخلاف ٹاپ سٹی کیس میں شکایات موصول ہوئی تھیں، انکوائریوں میں متعدد بے ضابطگیاں ثابت ہوئیں، سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں پاک فوج نے انکوائری کی۔
جنرل فیض حمید کی گرفتاری کو ن لیگ اور صحافی طبقے کی جانب سے بڑی ڈویلپمنٹ قرار دیا جارہا ہے جبکہ ان کا تعلق عمران خان اور 9 مئی سے جڑنے ہونے کی خبر دے کر صحافیوں اور سیاستدانوں کا کہنا ہےکہ یہ عمران خان کیلئے بری خبر ہے۔
صحافی حامد میر کا کہنا ہے کہ ایک بہت بڑا بم شیل ہے جو پھٹا نہیں، شاید تھوڑے دنوں میں پھٹ جائے، فیض حمید نے سیاسی شخصیات اور صحافیوں کو قتل کرانے کی کوشش کی تھی۔ اس سلسلے میں باقاعدہ ثبوت بھی حاصل کئے گئے۔
حامد میر کا کہنا ہے کہ حکومت کو کچھ دن پہلے پتہ چلا کہ وہ ابھی بھی پی ٹی آئی کے کچھ رہنماوں کیساتھ رابطہ میں ہیں، اس سلسلے میں ایک اہم رہنما نے پارٹی قیادت کو شکایت کی تھی جس پراُس رہنما کو کہا گیا آپ کو اُن کی بات سننے کی ضرورت نہیں، اس کے علاوہ 3 اور معاملات ہیں جس پر تحقیقات ہورہی ہیں۔
مزید پڑھیں:قاضی فائز عیسیٰ کی ایکسٹنشن پر عمران خان نے اپنا پلان بتا دیا
صحافی وقار ملک نے انکشاف کیا ہے کہ سابق طاقت ور شخص کو عمران خان کیخلاف 9 مئی کے کیس میں استمعال کیا جائے گا۔کمپنی کا پہلے دن سے بیانیہ ہے کہ عمران خان نے کچھ حاضر اور کچھ ریٹائر شخصیات کیساتھ مل کے بغاوت کروانے کی کوشش کی کیا سابق طاقت ور شخصیت کو عمران خان کیخلاف زبردستی کا وعدہ معاف گواہ بنایا جارہا ہے؟
پاکستان تحریک انصاف سے فیاض شاہ کا کہنا ہے کہ فیض حمید سے عمران خان کے خلاف دلوایا کوئی بھی بیان کارآمد ثابت نہیں ہو گا کیونکہ خواجہ آصف کچھ دن پہلے بھانڈا پھوڑ چکا ہے کہ فیض حمید نے ہمیں آ کر آفر کی کہ ہم عمران خان سے تنگ ہیں، آپ حکومت گرانے کی تیاری کرو ہم مکمل سپورٹ کریں گے۔