انسان کی لکھی تحریز زیادہ تخلیقی یا آرٹیفیشل انٹیلیجنس سے لکھی تحریر؟
تحقیق کے مطابق انسانی تحریر تخلیقی انداز اور جذباتی اثر کے اعتبار سے آرٹیفیشل انٹیلیجنس سے لکھی تحریر پر برتری رکھتی ہے-

یہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس یعنی مصنوعی ذہانت کا دور ہے۔ آج اگر ایک سروے کیا جائے کہ انسانوں کی لکھی ہوئی کہانیاں زیادہ تخلیقی ہوتی ہیں یا مصنوعی ذہانت سے لکھی گئی کہانیاں، تو زیادہ تر لوگ کہیں گے کہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی کہانیاں زیادہ تخلیقی ہیں۔
لیکن یہ رائے صرف تاثر پر مبنی ہے، جس کا کوئی تحقیقی ثبوت موجود نہیں۔
آرٹیفیشل انٹیلیجنس بمقابلہ انسانی تحریر: زیادہ تخلیقی کون؟
عام تاثر کے برعکس، تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ انسانوں کی لکھی کہانیاں مصنوعی ذہانت سے لکھی گئی کہانیوں کے مقابلے میں زیادہ تخلیقی ہوتی ہیں۔
یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کی ریسرچر نینا بیگوش نے 250 انسانی تحریروں اور 80 مصنوعی ذہانت سے لکھی کہانیوں کا موازنہ کیا۔
تحقیق کے مطابق، اے آئی کی کہانیاں زیادہ تر ایک جیسی ہوتی ہیں، صرف معمولی تبدیلیوں اور گھسے پٹے الفاظ کے ساتھ۔ اس کے برعکس، انسانی کہانیوں میں معاشرتی اور ثقافتی رنگ ہوتا ہے، جو پڑھنے کو دلچسپ بناتا ہے، لیکن یہ پہلو اے آئی کی کہانیوں میں نہیں پایا گیا۔
مزید پڑھیں:کیا مہمان نوازی تکلف کے بغیر ممکن ؟
تحقیق کے نتائج
نینا بیگوش کا کہنا ہے کہ انسانی تحریروں میں تخلیقی پہلو زیادہ ہے۔
انہوں نے پایا کہ کہانی کی ساخت اور اندازِ بیان انسانوں میں زیادہ متنوع اور بہتر ہوتا ہے، جبکہ اے آئی مخصوص ٹریننگ ماڈلز کے تحت لکھتی ہے۔ اسی لیے اے آئی کی تحریروں سے وہ جذباتی وابستگی پیدا نہیں ہوتی، جو کسی اچھے انسانی لکھاری کی تحریر سے ہوتی ہے۔
تحقیق میں یہ بھی سامنے آیا کہ چاہے اے آئی کی تحریر ساخت و بیان میں اچھی ہو، قارئین انسانی تحریر کو ہی مستند سمجھتے ہیں، کیونکہ اس میں جذباتی تعلق محسوس ہوتا ہے۔
نتیجہ
انسان سوچنے کی زیادہ صلاحیت رکھتا ہے، اس لیے اے آئی تخلیقی لکھاریوں کو پیچھے نہیں چھوڑ سکتی۔ البتہ، یہ ٹولز ہماری تحریروں کو بہتر شکل دے سکتے ہیں۔
یاد رہے، اے آئی ٹولز کو ہمیشہ کسی پرومٹ کی ضرورت ہوتی ہے، اور اگر پرومٹ دینے والا شخص تخلیقی ہو تو وہ اے آئی سے اچھی کہانی لکھوا سکتا ہے۔ لیکن اس کہانی کی اصل تخلیقی بنیاد انسانی ذہن ہی فراہم کرتا ہے۔
اس لیے تخلیقی لکھاریوں کا وجود ختم ہونا ناممکن ہے۔
یہ تحقیق واضح کرتی ہے کہ اے آئی اچھے لکھاریوں سے آگے نہیں بڑھ سکتی، کیونکہ جمالیات، اقدار اور ثقافت کا شعور صرف انسان کے پاس ہوتا ہے۔ چاہے اے آئی کو یہ سب فیڈ کر دیا جائے، تب بھی یہ ویسا مواد نہیں تخلیق کر سکتی جیسا ایک ادبی انسان لکھتا ہے۔