پاکستانجرم و سزا

34 سال قید سزا ملنے پر خالد خورشید خان کا ویڈیو بیان

گلگت بلتستان کی انسداد دہشت گردی عدالت نے سابق وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید خان کو سیکورٹی اداروں اور الیکشن کمیشن افسران کو دھمکانے کے کیس میں 34 سال قید کی سزا سنائی۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج رحمت شاہ نے ملزم کو 34 سال قید کی سزا کے ساتھ 6 لاکھ روپے جرمانے کی سزا بھی سنائی۔ عدالت نے ڈی جی نادرا کو ملزم کا قومی شناختی کارڈ بلاک کرنے کا حکم جب کہ آئی جی پولیس کو ملزم کو فوری گرفتار کرنے کے احکامات جاری کر دیئے۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے اس فیصلے کے بعد خالد خورشید خان کا ویڈیو بیان سامنے آگیا جس میں سابق وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کا کہنا تھا کہ جب مجھے 4 جولائی کو نااہل کیا گیا تو 5 جولائی کو پی ٹی آئی کے ایم ایل ایز اپنا امیدوار لے کر اسمبلی پہنچے تا کہ وہ اپنا وزیر اعلیٰ چن سکیں۔
خالد خورشید کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ چننا ہمارا حق تھا کیونکہ 33 کی اسمبلی میں ہمارے 22 اراکین اسمبلی تھے یعنی کہ دو تہائی اکثریت ہمارے پاس تھی۔

لیکن اس روز ایک شرمناک دن تھا کہ پولیس کو بھیجا گیا اور اسمبلی سیل کر دی گئی۔ ایم ایل ایز کی توہین کی گئی اور سپیکر کو جانے سے روکا گیا جس کی فوٹیج موجود ہیں۔

مزید پڑھیں:‌عادل بازئی کامیاب، الیکشن کمیشن نواز شریف ہار گئے

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس کے بعد پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی کو بلا کر پیغام دیا گیا کہ ہم ایک سال تک اسمبلی بند رکھیں گے لیکن پی ٹی آئی کا وزیر اعلیٰ نہیں آنے دیں گے۔
خالد خورشید کا کہنا تھا کہ اس کے بعد میں نے تقریر میں کہا تھا کہ اگر اللہ نے ہمیں دوبارہ موقع دیا تو جن کرداروں نے ہمارے ایم ایل ایز کو پارٹی سےانحراف پر مجبور کیا، اور جس نے اسمبلی پر تالے لگائے وہ چاہے جس ادارے کا ہو ہم اسے قانون کے کٹہرے میں کھڑا کریں گے۔
خالد خورشید کا مزید کہنا تھا کہ 34 سو سال کی سزا بھی دے دیں تو پھر بھی یہی نعرہ ہے، عمران خان زندہ باد، پاکستان پائندہ باد۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button