
قومی احتساب بیورو ( نیب) کے مطابق پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض کے خلاف بدعنوانی پر مشتمل کیسز کی وجہ سے ملک بھر میں بحریہ ٹاؤن کے متعدد کمرشل اور رہائشی منصوبوں کو سیل کر دیا گیا ہے۔
ملک ریاض کے خلاف کارروئیوں میں تیزی:
ملک ریاض کے خلاف کارروائیوں میں رواں سال کے آغاز میں تیزی دیکھی گئی اور 21 جنوری کو نیب نے عوام کو خبردار کیا تھا کہ بحریہ ٹاؤن کے دبئی پراجیکٹ میں سرمایہ کاری نہ کریں۔
نیب کی جانب سے متنبہ کیا گیا تھا کہ پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض کے خلاف دھوکہ دہی اور فراڈ کے کئی کیسز درج ہیں اور انکی حوالگی کیلئے دبئی حکام سے رابطے میں ہیں اس لئے بحریہ ٹاؤن دبئی پراجیکٹ میں انویسٹ نہ کریں۔
اس کے بعد ملک ریاض کے خلاف فروری میں کرپش ریفرنس بھی فائل ہوئے ۔
بحریہ ٹاؤن کے رہائشی و کمرشل پراجیکٹ سیل:
گزشتہ روز جاری کی گئی پریس ریلیز میں نیب نے ایک بار پھر خبردار کیا کہ ملک ریاض کے خلاف متعدد مقدمات زیر تفتیش ہیں۔ نیب کی جانب سے مزید کہا گیا کہ ملک ریاض و دیگر کے خلاف کراچی اور اسلام آباد میں کئی کیسز احتساب عدالتوں میں زیر سماعت ہیں اور عدالتوں نے انہیں طلب بھی کر رکھا ہے۔
نیب نے دعویٰ کیا کہ ملک ریاض کے خلاف کراچی، تخت پاری روالپنڈی اور نیومری بحریہ ٹاؤن میں سرکاری و نجی زمینوں پر قبضے اور بغیر اجازت ہاؤسنگ سوسائٹی بنانے کے ناقابل تردید ثبوت ہیں۔
حالیہ کارروائی میں کراچی، لاہور، تخت پاری، نیو مری/گالف سٹی، اور اسلام آباد میں بحریہ ٹاؤن کی متعدد کمرشل اور رہائشی جائیدادوں کو سیل کر دیا گیا ہے، جن میں کثیر المنزلہ کمرشل عمارتیں بھی شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: ملک ریاض کو کس کے خلاف گواہی دینے پر اکسایا جا رہا ؟
مزید برآں، بحریہ ٹاؤن کے سینکڑوں بینک اکاؤنٹس اور گاڑیاں منجمد کر دی گئی ہیں، اور اس سلسلے میں مزید کارروائیاں تیزی سے کی جا رہی ہیں۔
ملک ریاض کا رد عمل:
گزشتہ روز کی کارروائیوں پر ابھی ملک ریاض کا کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے ، تاہم اس سے قبل جب 21 جنوری کو ملک ریاض کے خلاف نیب کی پریس ریلیز سامنے آئی تھی تو اس پر رد عمل دیتے ہوئے ملک ریاض نے کسی کیس کی گواہی دینے سے جوڑا تھا۔
ان کی جانب سے ایک تفصیلی ٹویٹ سامنے آیا تھا جس میں ان کا کہنا تھا کہ ” میرا کل بھی یہ فیصلہ تھا آج بھی یہ فیصلہ ہے چاہے جتنا مرضی ظلم کر لو، ملک ریاض گواہی نہیں دے گا۔”
انہوں نے نیب کی پریس ریلیز کو بلیک میلنگ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ضبط کئے بیٹھے ہیں لیکن اگر ضبط کا بندھن ٹوٹا تو ان کے پاس پچھلے 25 سے 30 سال کے راز ثبوتوں کے ساتھ موجود ہیں۔
ملک ریاض نے خود تو کسی کا نام نہیں لیا لیکن ان سے متعلق یہ افواہیں زیرگردش رہی ہیں کہ انہیں عمران خان کے خلاف القادر ٹرسٹ کیس میں گواہی کیلئے دباؤ میں لایا گیا لیکن ملک ریاض نہیں مانے۔