پاکستانعوام

اسلام آباد ہائیکورٹ کا میڈیکل طلبہ کو بڑا ریلیف

ایک ایسے وقت میں جب اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کی جانب سے کئے گئے فیصلوں نے نہ صرف اعلیٰ عدلیہ اور درخواست گزاروں میں تشویش برپا کر رکھی ہے وہیں اسلام آباد ہائیکورٹ کے دو ججز کے دلیرانہ فیصلے عدالتی اور عوامی حلقوں میں قدر کی نگاہ سے دیکھے جا رہے ہیں۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کا سائفر کیس کے ٹرائل کو چیلنج کرنے کی عمران خان کی درخواست پر فیصلہ ہو یا جسٹس بابر ستار کا آڈیو لیکس کیس میں کنڈکٹ ، ریمارکس اور فیصلے ، یہ سب دونوں ججز کی قدر میں اضافہ کر رہے ہیں۔
ایک تاریخی فیصلے میں اسلام آباد ہائیکورٹ کےجسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ہزاروں میڈیکل طلبہ کو بڑا ریلیف دیتے ہوئے نومبر 2022 کے میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالجز ٹیسٹ کے نتائج دو سال کیلئے موزوں قرار دے دیئے۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی جانب سے طالبہ لائبہ رؤف کی درخواست پر کیئے گئے اس فیصلے کا مطلب ہے کہ 2022 میں ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ پاس کرنے والے میڈیکل طلبہ اب 2024 میں بھی میڈیکل کالجوں میں داخلہ لے سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: کیا سائفر کیس میں‌کچھ باقی بچا ہے؟

فیصلے میں کہا گیا کہ درخواست گزار نے نومبر 2022 میں ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ پاس کیا تھا اس وقت قانون کے مطابق دو سال کیلئے موزوں تھا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے درخواست گزار نے 14 جولائی کے پی ایم ڈی سی کے نوٹس کو چیلنج کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ 2022 میں ہونے والے ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کو پاس کرنے کی بنیاد پر 2023 میں داخلہ نہیں ملے گا۔
عدالت نے پایا کہ بعد کے انتظامی فیصلے کے ذریعے پی ایم ڈی سی کی دو سال کی مدت کو واپس لینے کی کوشش غیر قانونی تھی اور ان طلباء کے حقوق کی خلاف ورزی تھی، جو پچھلے ضابطوں کے تحت امتحان میں شریک ہوئے تھے۔
عدالت نے کہا کہ بعد کے انتظامی فیصلے سے درخواست گزار سے یہ حق واپس نہیں لیا جا سکتا۔ اس کے ساتھ ہی جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے احکامات جاری کیئے کہ درخواستگزار کی جانب سے کیس کی پیروی میں لگنے والے اخراجات بھی پی ایم ڈی سی اٹھائے گی۔
یوں اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے نے ہزاروں میڈیکل سٹوڈنٹس کے ڈوبتے مستقبل کو بچا لیا ہے۔ درخواستگزار کی جانب سے خلیق الرحمان سیفی ایڈوکیٹ نے کیس کی پیروی کی۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button