
پنجاب حکومت نے اموات اور پیدائش کی رجسٹریشن کے عمل کو آسان بنانے اور مؤثر بنانے کیلئے حکومت پنجاب نے نئے قواعد و ضوابط لاگو کر دیئے۔
پنجاب لوکل گورنمنٹ اینڈ کمیونٹی ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ نے برتھ اینڈ ڈیتھ رجسٹریشن رول 2025 کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا ہے۔
نئے قوانین کے مطابق پیدائش اور اموات کی بروقت رجسٹریشن کی فیس معاف کر دی گئی ہے۔
اسی کے ساتھ ہی دیر سے اندارج کی صورت میں طریقہ کار کی رکاوٹیں ہٹا دی گئی ہیں۔
یہ فیصلہ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کے خصوصی ہدایت پر عوامی کی سہولت اور وسع تر مفاد کے پیش نظر کیا گیا ہے۔
پیدائش اور اموات کی رجسٹریشن سے متعلق نئے قواعد و ضوابط:
نئے نافذ کردہ پیدائش اور اموات کی رجسٹریشن کے مطابق اب پیدائش اور اموات کی رجسٹریشن کیلئے سات سال تک فیس معاف کر دی گئی ہے۔
اس کے علاوہ کیمپوٹرائزڈ سرٹیفکیٹ کے اجراء کیلئے بھی کسی قسم کی فیس وصول نہیں کی جائے گی۔
نئے قوانین کے مطابق پیدائش یا موت کے سات سال کے اندر کرائی جانے والی رجسٹریشن پر کسی قسم کی کوئی فیس وصول نہ کی جائے گی۔
اسی طرح ریگولر رجسٹریشن کی مدت 60 دن سے بڑھا کر ایک سال تک کر دی گئی ہے۔
فیس معاف کرنے کے ساتھ رجسٹریشن کا عمل بھی آسان :
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ حکومت نے فیس معاف کرنے کے ساتھ ایک اور احسن اقدام بھی کیا ہے جس میں رجسٹریشن کے عمل کو آسان بنانا ہے۔
اس خصوصی ضمن میں نئے قوانین کے مطابق تاخیر سے رجسٹریشن کی صورت میں عدالتی حکم کی شرط ختم کر دی گئی ہے۔ تاہم سات سال سے زائد ہونے پر یہ شرط برقرار رہے گی۔
سات سال سے زائد ہونے پر اخبار میں اشتہار بھی دینا ہوگا اور رائج الوقت فیس بھی ادا کرنا ہوگی۔
مزید پڑھیں: خیبرپختونخوا کو "کیش لیس” بنانے کی "ڈیجیٹل پیمنٹ پالیسی” کیاہے؟
اسی طرح اموات کی رجسٹریشن بھی سات سال تک بنا کسی فیس کے کرائی جا سکی گی۔ تاہم سات سال سے زائد ہو جانے پر اموات کے اندارج کیلئے عدالتی حکم نامہ لازمی ہو گا۔
نئے قوانین میں رجسٹریشن کے عمل کے انتظامی اختیارت کو بھی از سر نو ترتیب دیا گیا ہے۔
- ایک سال تک کے عمر کے بچے کی رجسٹریشن سیکرٹری یونین کونسل کا اختیار ہوگی۔
- ایک سے سات سال کے درمیان بچے کی پیدائش کی رجسٹریشن کرانے کی صورت میں لوکل گورنمنٹ ڈیپارٹمنٹ کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر متعلقہ آفیسر ہوں گے۔
- سات سال سے زائد ہوجانے پر متعلقہ ڈپٹی ڈائریکٹر اس معاملے کے مجاز آفیسر تصور ہوں گے۔
نئے قواعد نافذ ہونے کے بعد امید ظاہر کی جارہی ہے کہ بچوں کی رجسٹریشن اور اموات کے اندارج کے لئے شہریوں کی جانب سے کی جانے والی سستی اب برقرار نہیں رہے گی۔
نادرا کی خصوصی گزارش:
اس سے قبل رواں سال نادرا کی جانب سے ایک پیغام میں انکشاف کیا گیا تھا کہ ملک بھر میں تقریباً 70 لاکھ شہریوں کی فوتگی کا اندارج یونین کونسل میں موجود ہے لیکن قریبی رشتہ داروں نے ان کے شناختی کارڈ ابھی تک منسوخ نہیں کرائے ہیں۔
نادرا کی جانب سے خبردار کیا گیا تھا کہ اگر شناختی کارڈ منسوخی کی کارروائی نہ کی گئی تو متوفی کے قریبی رشتہ داروں یعنی بیٹا/بیٹی، شریک حیات یا والدین کو اپنی شناختی دستاویزات کی نادرا میں پروسیسنگ میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔