پاکستانسیاست

مریم نواز عمران خان پرکونسا نیا مقدمہ بنا رہی ہیں؟

اڈیالہ جیل میں قید بانی پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف سائفر کیس اور عدت کیس میں فیصلوں کے خلاف اپیلوں پر سماعت کے بعد ممکنہ طور پر سزا ٹلتی دکھائی دے رہی ہے۔ لیکن ان کیسز میں سزا کالعدم ہونے کے بعد بھی عمران خان جیل سے باہر آتے دکھائی نہیں دے رہے کیونکہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی قیادت میں صوبائی کابینہ نے عمران خان کے خلاف ریاست کے خلاف بغاوت کا مقدمہ چلانے کی منظوری دے دی ہے۔
کابینہ کا ماننا ہے کہ عمران خان جیل سے غیر ملکی خبر رساں اداروں کو لکھے گئے آرٹیکلز اور صحافیوں کے ساتھ غیر رسمی گفتگو میں لوگوں کو ریاست کے خلاف اکسا رہے ہیں۔ چند روز قبل ہی چند صحافیوں کی جانب سے اس خدشے کا اظہار کیا گیا تھا کہ عمران خان کے خلاف ایسا مقدمہ چلانے کی بازگشت ہے اور اب صوبائی کابینہ نے اس کی باقاعدہ منظوری بھی دے دی ہے۔
وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کا کہنا ہے کہ کریمنل پروسیجر ایکٹ کے تحت ایسے کسی بھی شخص کے خلاف کارروائی کیلئے وفاقی یا صوبائی کابینہ سےمنظوری ضروری ہوتی ہے جس شخص پر الزام ہو کہ وہ ریاست کے خلاف اعلان جنگ کر رہا ہے اور لوگوں کو بغاوت پر اکساتا ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ان کے پاس مصدقہ اطلاعات ہیں کہ جیل سے ریاستی اداروں کے خلاف سازش ہور ہی ہے۔
مزید پڑھیں:‌پنجاب میں ہتک عزت کا نیا قانون کیا ہے؟
محکمہ داخلہ پنجاب کابینہ کی منظوری کے بعد اب ثبوتوں کے ساتھ مقدمہ درج کرائے گی جس کے بعد ٹرائل ہوگا۔ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ انگریز دور کے قوانین ہیں جن کے تحت مقدمہ چلایا جانا ہے۔ یہ نو آبادیاتی دور میں انگریز کا متعارف کرایا گیا قانون ہے جس کے تحت انگریزوں کو ڈر تھا کہ عوام بغاوت پر نہ اتر آئے۔
یہ مقدمہ ایک ایسے وقت میں چلایا جانے لگا ہے جب عمران خان کے جیل سے باہر آنے کے آثار پیدا ہوئے ہیں۔ یوں بانی پی ٹی آئی پھر کچھ عرصہ جیل میں رہتے دکھائی دے رہے ہیں۔ صحافی امیر عباس کا شمار ان صحافیوں میں ہے جنہوں نے اس مقدمہ کے درج ہونے کی پیشگی اطلاع دی تھی۔
ایک انٹرویو میں امیر عباس کا کہنا تھا کہ آپ کو ایک خبر دے رہا ہوں عمران خان پر نیا مقدمہ قائم ہونے والا ہے عمران خان نے چیف کے خلاف جو بات کی تھی اس پر مقدمہ بنایا جائے گا اس مقدمے میں صحافی گواہ بنیں گے یہ بھی ہوسکتا ہے یہ مقدمہ ملٹری کورٹ میں چلے۔
پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے ابھی اس مقدمے پر کوئی رد عمل نہیں آیا ہے تاہم پی ٹی آئی اس وقت انتظار میں ہے کیونکہ عمران خان نے جیل سے آئندہ احکامات آنے تک احتجاجی تحریک کی کال دے رکھی ہے۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button