
گزشتہ سال 12 جولائی کو سپریم کورٹ آف پاکستان کے 13 رکنی بینچ نے 5-8 کی اکثریت سے فیصلہ دیتے ہوئے پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں دینے کے احکامات جاری کئے لیکن آج کئی ماہ گزرنے کے بعد فیصلے پر عملدرآمد نہ ہوسکا۔
فیصلے کے بعد حکومت جارحانہ ہو گئی اور 26 ویں آئینی ترمیم کے ذریعے عدلیہ کا حلیہ ہی بدل دیا گیا۔ عدلیہ کو مکمل طور پر حکومت کے تابع کر دیا گیا۔ اکثریتی فیصلہ سنانےوالے ججز بالخصوص جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر کو نشانے پر رکھ لیا گیا۔
اس فیصلےپر اب تک عملدرآمد تو نہ ہوسکا لیکن اب حکومت نے اس فیصلے کو ریورس کرنے کا منصوبہ بنا لیا ہے۔
پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں دینے کا فیصلہ ریورس کرنے کی تیاری:
سینئر صحافی حسنات ملک نے انکشاف کیا ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئینی بینچ میں ججز کی تعداد 8 سے بڑھا کر 13 کئے جانے کے بعد مخصوص نشستوں کے کیس کے خلاف الیکشن کمیشن اور ن لیگ کی پٹیشن آئینی بینچ کے سامنے لگانے کی تیاری کی جارہی ہے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ 26 ویں ترمیم میں یہ شق بھی ڈالی گئی تھی کہ آئین کی تشریح والی جو بھی نظرِ ثانی درخواستیں زیر التواء ہیں وہ بھی اب آئینی بینچ ہی سنے گا۔ جبکہ رولز یہ کہتے ہیں کہ نظرِ ثانی درخواست بھی وہی بینچ سنے گا جس نے پہلے کیس سنے گا۔
مزید پڑھیں: جسٹس منصور علی شاہ کو چھٹی نہ مل سکی
اب چونکہ جسٹس منیب اختر اور جسٹس مںصور سمیت اکثریتی فیصلہ دینے والے دیگر ججز بھی اس بینچ کا حصہ نہیں تو امید کی جارہی ہے کہ حکومت اس فیصلے کو آئینی بینچ سے ریورس کرا لے گی۔
آئینی بینچ 8 سے بڑھ کر 13 اراکین کا ہوگیا:
اس سے قبل سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں توسیع کر کے اراکین کی تعداد 13 کر دی گئی تھی۔ حیران کن طور پر ایک بار پھر سینئر ججز جسٹس منصور علی شاہ ، جسٹس منیب اختر و دیگر کو نظر انداز کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں ابھی لائے گئے ججز کو آئینی بینچ میں شامل کر لیا گیا تھا۔
سابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق، جسٹس ہاشم کاکڑ، جسٹس شکیل احمد، جسٹس صلاح الدین پنہور اور جسٹس اشتیاق ابراہیم کو آئینی بینچ میں شامل کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق آئینی بینچ میں ججز کی تعداد بڑھانے کی تجویز سربراہ امین الدین خان نے دی تھی جسے اکثریت رائے سے منظور کر لیا گیا۔
جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر اور پی ٹی آئی اراکین بیرسٹر گوہر اور بیرسٹر علی ظفر نے مخالفت کی تھی تاہم دیگراراکین نے کثرتِ رائے سے اس فیصلے کو منظور کرلیا اور یوں اب آئینی بینچ بھی 13 اراکین کا ہوگیا۔