
آئینی ترامیم کی منظوری میں ناکامی کے بعد اب پیپلز پارٹی یہ بات کر رہی ہے کہ وہ بھی اس مسودے کے مکمل حق میں نہیں تھے۔ انہیں بھی اس کی کچھ شقوں پر اعتراض تھا۔ لیکن اس حوالے سے پیپلز پارٹی سے ابھی بھی سوال ہے جسکا جواب نہیں مل پارہا، اور وہ یہ ہےکہ اگر پیپلز پارٹی اس سے آگاہ تھی تو انہوں نے ووٹنگ کیلئےرضا مندی کیوں ظاہر کی؟
اگر اس رات آئینی ترامیم منظور ہو جاتیں تو پیپلز پارٹی کے یہ اعتراضات کہاں جاتے۔ تاہم اب آئینی ترامیم کا غیر مصدقہ ہی سہی لیکن مسودہ سامنے آچکا ہے جس کے بعد حکومتی اتحاد کی جماعتیں تاویلیں پیش کر رہی ہیں لیکن جمعیت علمائے اسلام جو کہ اس ترامیم کی حق یا مخالفت میں فیصلہ کن ووٹ رکھتے تھے ان کے بیانات اہمیت اختیار کر گئے ہیں۔
اسی حوالے سے گزشتہ رات وسیم بادامی کے شو میں سینیٹر کامران مرتضیٰ نے انکشاف کیا کہ جس دن ترامیم ہونا تھیں اس سے قبل رات میں مولانا کو کالے سے رنگ کے لفافے میں مسودہ موصول ہوا۔
سینیٹر کامران مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ انہوں نے جب مسودہ پڑھا تو ان کے سامنے آئین کے آرٹیکل 8 میں ترمیم نظر آئی۔ یاد رہے کہ آئین کا آرٹیکل 8 بنیادی انسانی حقوق سے متعلق ہے اور اس میں ممکنہ طور پر ترمیم سویلین کے ملٹری کورٹس میں ٹرائل سے متعلق تھی۔
مزید پڑھیں:اگلے چیف جسٹس منصور علی شاہ، حکومت مان گئی
کامران مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ تھوڑی دیر میںبلاول آگئے اور جب انہوں نے بلاول بھٹو سے اس ترمیم کا ذکر کیا تو بلاول نے جواب دیا کہ مجبوری ہے اور اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے ایسا تاثر دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بلاول نے اس پر اپنی مجبوریاں بتانا شروع کردیں۔
کامران مرتضیٰ کا مزید کہنا تھا کہ بلاول نے انہیں کہا کہ یہ معاملہ وہ پارلیمانی کمیٹی میں اٹھائیں تو شاید پیپلز پارٹی ان کی حمایت کرنے کو آئے۔
یاد رہے کہ پیپلز پارٹی خود کو جمہوریت کی رکھوالی پارٹی کے طور پر پہچان کرواتی ہے اور ماضی میں ایسی ترامیم کی مخالفت کرتی آئی ہے۔
اس حوالے سے صحافی بشیر چوہدری کہتےہیں کہ اطلاعات ہیں کہ خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے اتوار کی رات ہونے والے اجلاس میں بلاول بھٹو زرداری نے مولانا فضل الرحمن کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا اور اتنے بڑے فورم پر مولانا کو شرمندہ کرنے کی بار بار کوشش کی۔ جس کا جمعیت کے رہنماؤں کو رنج تھا اور موقع مناسب کا انتظار کیا جا رہا تھا۔ رات کو سینیٹر کامران مرتضیٰ نے یکے بعد دیگرے تمام چینلز پر ‘داستان مجبور’ سنا کر حساب برابر کیا ہے۔