
2019 میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد سلمان پاکستان کے دورہ پر آئے۔ جہاں انہوں نے کئی اہم معاہدوں میں دلچسپی کا اظہار کیا وہیں اس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے ان سے معمولی جرائم میں سعودی جیلوں میں قید پاکستانیوں کی رہائی کی درخواست کر دی ۔
اس وقت سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے انہیں اس معاملے پر ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی تھے جس کے بعد گزشتہ پانچ سالوں میں سینکڑوں پاکستانی سعودی جیلوں سے رہا کردیئے گئے۔
پاکستانیوں کی رہائی پر عمران خان کا سعودی ولی عہد کا شکریہ:
اپنے ایک بیان میں اڈیالہ جیل سے گفتگو کے دوران عمران خان نے سعودی علی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا شکریہ ادا کیا۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ میں سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا انتہائی مشکور ہوں کہ انہوں نے میری اپیل پر 7200 کے قریب غریب اور مستحق پاکستانیوں کو سعودی عرب کی جیلوں سے رہا کیا۔ میں نے ہمیشہ یہی کوشش کی ہے کہ اپنے عہدے/اثرورسوخ سے عام پاکستانیوں کی زندگی سنوارنے کا اقدام کر سکوں۔ میرا سیاست میں آنے کا مقصد بھی یہی تھا اور میں تا دم اس کے لیے جدوجہد جاری رکھوں گا-
مزید پڑھیں:جاسوس، قاتل، ڈکیٹ معافی پا گئے، ڈاکٹر عافیہ کو معافی نہ ملی
سعودی جیلوں سے کتنے پاکستانی رہا ہوئے؟
دو روز قبل سینیٹ میں اپنے خطاب کے دوران ڈپٹی پرائم منسٹر و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بھی بتایا کہ سال 2019 سے 2024 کے دوران سعودی عرب نے مجموعی طور پر 7208 پاکستانی قیدیوں کو جیلوں سے رہا کر دیا۔
سعودی جیلوں سے رہا ہونے والے قیدیوں کی تفصیل بتاتے ہوئے اسحاق ڈار نے بتایا کہ 2019 میں 545، 2020 میں 892، 2021 میں 916، 2022 میں 1331، 2023 میں 1394 اور 2024 میں 2130 قیدیوں کو رہا کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ قیدیوں کی اصل تعداد معلوم کرنا مشکل تھا۔ تاہم غیر ملکی جیلوں سے قیدیوں کی مسلسل آمد کی وجہ سے رہائی ہوئی۔
مختلف ممالک کی جیلوں میں کتنے پاکستانی قید ہیں؟
اسحاق ڈار نے بتایا کہ اس وقت دنیا کے مختلف ممالک میں 23,456 پاکستانی شہری جیل کی سزا کاٹ رہے ہیں۔سعودی جیلوں میں 12 ہزار 156 پاکستانی، متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں 5 ہزار 292، یونان میں 811 اور قطر میں 338 پاکستانی قید ہیں۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ زیادہ تر قیدی غیر قانونی طور پر بیرون ممالک میں مقیم تھے، جبکہ بیرون ملک قید دیگر پاکستانی شہری معمولی جرائم میں قید تھے۔