
صدر پاکستان آصف علی زرداری گزشتہ کئی روز سے بیمار ہیں اور انکی صحت ابھی مکمل بحال نہیں ہوئی ہے۔
اپوزیشن کی طرف سے یہ الزام عائد کیا گیا کہ صدر زرداری نے 4 اپریل کو ذوالفقار علی بھٹو کی برسی پر تقریر کرنے سے راہِ فرار اختیار کرنے کیلئے بیماری کا ڈرامہ کیا۔ کیونکہ اس وقت انہیں نئی نہروں کے معاملے پر گفتگو کرنا پڑتی جس پر وہ بطورِ صدر دستخط کر چکے ، لیکن اب پیپلز پارٹی ان کی تعمیر کی سب سے بڑی مخالف بن کر سامنے آئی ہے۔
لیکن صحافی اسد اللہ خان کہتے ہیں کہ صدرِ پاکستان واقعتاً بیمار معلوم ہوتے ہیں کیونکہ اس سے قبل 23 مارچ کو بھی وہ ایک سادہ سی تقریر نہیں کر پارہے تھے۔
صدرِ پاکستان ملک کے سربراہ کے طور پر جانا جاتا ہے۔ اس لئے اسے مختلف ممالک کے وزرائے اعظم، صدر اور دیگر افراد سے ملنا ہوتا ہے۔
ایسی میں صدر کا ایسی حالت میں ہونا ملک کیلئے اچھا ثابت نہیں ہوتا۔ یہی وجہ ہے کہ اب صدر زرداری کی چھٹی کی باقاعدہ طور پر خبریں زیرگردش ہیں۔
مزید پرھیں: اب محسن نقوی وزیر داخلہ ناں کہ چیئرمین پی سی بی، شاہد آفریدی کا بڑا کھیل’
صحافی اسداللہ خان کے مطابق سوچ بچار کی جارہی ہے کہ آصف زرداری کی جگہ کسی اور کو صدر بنا دیا جائے اور اس کیلئے ناموں پر غور شروع ہو گیا ہے۔
صدر زرداری عہدے سے فارغ ہوئے تو نیا صدر کون ہوگا؟
اس میں تو کئی دو رائے نہیں کہ اگر زرداری عہدے سے جاتے ہیں تو پھر بھی یہ عہدہ پیپلز پارٹی کے پاس رہے گا۔
اسد اللہ خان کے مطابق پیپلز پارٹی آصف زرداری کے بعد فریال تالپور کے نام پر غور کر رہی ہے لیکن مقتدرہ حلقے اس نام سے مطمئن نہیں اوروہ کچھ اور ناموں پر غور کر رہے ہیں۔
رضا ربانی، فاروق ایچ نائیک، سید خورشید شاہ، راجہ پرویز اشرف اور سید یوسف رضا گیلانی سمیت پارٹی کے کئی سینئر رہنما اس عہدے کیلئے دیکھے جا سکتے ہیں ۔
لیکن اس سے موروثیت کی سیاست میں پھنسی پیپلز پارٹی کا بہت نقصان ہو گا۔ یہی وجہ ہے کہ بطور صدر وہ فریال تالپور کے نام پر غور کر رہےہیں۔