
سینئر صحافی صدیق جان نے انکشاف کیا ہے کہ جسٹس منصور علی شاہ کی بطور چیف جسٹس تقرری کو روکنے کیلئے ایمرجنسی لگ سکتی ہے اور ممکنہ طور پر قاضی فائز عیسیٰ اس ایمرجنسی کی اپنی ہم خیال ججز کے ساتھ مل کر توثیق بھی کرسکتے ہیں۔
صدیق جان کا کہنا تھا کہ اگر ایمرجنسی لگتی ہے تو قاضی فائز عیسیٰ جسٹس امین الدین خان، جسٹس سردار مسعود، جسٹس مظہر عالم میاں خیل جیسے ہم خیال ججز کو ساتھ ملا کر بنوں، پاراچنار، آزاد کشمیر، گلگت بلتستان کے حالات، جماعت اسلامی کا دھرنا، وغیرہ کو بنیاد بنا کر ایمرجنسی کے حق میں فیصلہ کر سکتے ہیں۔
صدیق جان کا کہنا تھا کہ مارشل لاء لگے، ایمرجنسی لگے یا پی سی او ججز آئیں ، قاضی فائز عیسیٰ اس کے ساتھ ہی جائیں گے اور وہ وہ اس کیلئے حالات کی سنگینی کو وجوبات بنا کر فوجی ایکشن کی توثیق کر سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: جسٹس منصور علی شاہ کی بطور چیف جسٹس تقرری میںابہام کیوں
انہوں نے انکشاف کیا کہ اگر ایمرجنسی لگتی ہے تو اس کا مقصد صرف جسٹس منصور علی شاہ کو چیف جسٹس آف پاکستان بننے روکنا ہوگا۔
تاہم انہوں نے خبر دی ہے کہ ججز کے درمیان کل ملاقات ہوئی ہے اور 8 ججز اس معاملے پر اکٹھے ہوسکتے ہیں۔ یہ وہی آٹھ ججز ہیں جنہوں نے مخصوص نشستوں کے کیس کا فیصلہ سنایا اور اب یہی لوگ ہی صرف آئین کے ساتھ کھڑے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جسٹس امین الدین خان اور جسٹس جمال خان مندوخیل وہی کریں گے جو قاضی فائز عیسیٰ کریں گے۔ اس کے علاوہ نعیم اختر افغان بھی قاضی فائز عیسیٰ سے ایک قدم اور آگے جائیں گے۔
یاد رہے کہ جسٹس منصور علی شاہ اکتوبر میں 30ویں چیف جسٹس کا حلف اٹھائیں گے۔ تاہم ان کی تقرری کی راہ میں ابہام ہے جو دن بدن گہرا ہوتا جارہا ہے۔